نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ انتخابی فوائد کے لئے ٹیکس دہندگان کی محنت کی کمائی کو مفت تحائف پر لٹانے کے لبھاونے وعدوں سے معیشت کے فوائد اور نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے ریزرو بینک آف انڈیا، نیتی آیوگ جیسا ماہر ادارہ تشکیل دیا جانا چاہئے۔ SC on Freebies During Elections
سپریم کورٹ نے متعلقہ فریقوں سے کہا کہ وہ اس باڈی کی تشکیل پر غور و خوض کے بعد ایک ہفتے میں اپنی رائے دیں۔
چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس کرشنا مراری اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے کہا کہ یہ تمام پالیسی سے متعلق سنگین مسائل ہیں، جس میں سب کو حصہ لینا چاہیے۔ بنچ نے مرکزی حکومت، الیکشن کمیشن، سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اور پی آئی ایل کے درخواست گزار ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے سے مشاورت کرکے ماہر ادارہ کی تشکیل کے لئے ان سے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر مشورہ دیں جو اس حقیقت کی جانچ کرے کہ مفت تحائف کو کیسے ریگولیٹ کیا جائے۔
بنچ نے کہا، "ہم کہیں گے کہ مالیاتی کمیشن، سیاسی پارٹیاں، اپوزیشن پارٹیاں، سبھی اس ماہر گروپ کے ممبر ہو سکتے ہیں۔ انہیں بحث کرنے دیں اور بات چیت کرنے دیں۔ وہ اپنی تجاویز دیں اور اپنی رپورٹ (عدالت میں) پیش کریں۔
مزید پڑھیں:
عدالت عظمیٰ کا یہ مشورہ اس وقت آیا جب سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوکر کہا کہ انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کی طرف سے مفت تحائف کا وعدہ ایک "معاشی تباہی" ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ اس معاملے کا فیصلہ مرکزی حکومت کو کرنا چاہیے۔ مفت تحائف کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ اس بنچ نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکتے۔ Promising freebies during elections is 'serious economic issue' SC
سینئر وکیل کپل سبل نے اپنی طرف سے مشورہ دیا کہ الیکشن کمیشن کو اس معاملے سے باہر رکھا جانا چاہیے کیونکہ یہ ایک سیاسی اور اقتصادی مسئلہ ہے۔ اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ اس پر بنچ نے کہا کہ شاید کوئی بھی سیاسی جماعت مفت تحائف کو ختم نہیں کرنا چاہے گی۔
اپادھیائے نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے انتخابات کے وقت مفت تحائف دینے کا وعدہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تسلیم شدہ حیثیت ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی مزید سماعت اگلے ہفتے مقرر کی ہے۔
یواین آئی۔