ETV Bharat / state

Professor Khalid Mahmood on Urdu اردو کی میں نے نہیں بلکہ اردو نے میری خدمت کی ہے:پروفیسر خالد محمود

author img

By

Published : Oct 31, 2022, 8:53 PM IST

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر خالد محمود نے اردو سے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی میں نے نہیں بلکہ اردو نے میری خدمت کی ہے ۔یہ بات انہوں نے اوکھلا پریس کلب کے زیر اہتمام ان کی علمی ادبی خدمات کے اعتراف میں منعقدہ تہنیتی تقریب کے موقع پر کہی۔Professor Khalid Mahmood on Urdu

اردو کی میں نے نہیں بلکہ اردو نے میری خدمت کی ہے:پروفیسر خالد محمود
اردو کی میں نے نہیں بلکہ اردو نے میری خدمت کی ہے:پروفیسر خالد محمود

نئی دہلی:انہوں نے کہا کہ آج میں جو کچھ بھی ہوں اردو کی بدولت ہوں ۔ میں نے تو اپنی ذمہ داری کو پوری ایمانداری سے نبھانے کی کوشش کی ہے ۔ جب میری تعریف کی جاتی ہے تو میرے لئے کچھ بھی کہنا مشکل ہو جاتا ہے ۔Professor Khalid Mahmood In Urdu Language

پروفیسر خالد محمود کی اہلیہ سابق پرو وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر تسنیم فاطمہ نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پروفیسر خالد کی خوبیوں اور خامیوں پر بات کی ۔ تسنیم صاحبہ کی گفتگو نے ان کی عظمت کو اور بڑھا دیا ۔ آج کی تقریب کے صدر ڈاکٹر سید فاروق نے کہا کہ علاقے کے لوگ اور اہلیہ اگر خدمات کا اعتراف کرتے ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہے ۔

اس موقع پر اوکھلا پریس کلب کے چیئرمین محمد اطہر الدین منّے بھارتی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اوکھلا میں قیام پذیر ایسے بزرگوں جنھوں نے کسی بھی شعبہ میں قابل ذکر کام کیا ہے ان کی خدمات کے اعتراف میں تہنیتی تقریبات منعقد کرنا پریس کلب کے مقاصد میں شامل ہے ۔ آج کے پروگرام سے اس کی ابتداء کی گئی ہے ۔

پروفیسر خالد محمود کی خدمت میں ڈاکٹر سید فاروق، اطہر الدین منے بھارتی، پروفیسر ابن کنول، ڈاکٹر مظفر حسین غزالی، سہیل انجم اور محمد سلام خان نے میمنٹو، شال اور گلدستہ پیش کر کے ان کی علمی ادبی خدمات کا اعتراف کیا ۔

اس موقع پر خالد محمود کی شاگردہ غزالہ فاطمہ نے ان کی شخصیت پر مقالہ پیش کیا تو دوسرے شاگرد ڈاکٹر شاہ نواز فیاض نے پروفیسر صاحب کی انشاء پردازی، خاکہ نگاری، شاعری، تنقید، تحقیق اور سفر ناموں کا ذکر کیا ۔ خالد محمود کے پروفیسر شفیع ایوب کے خاکہ سے سامعین خوب محضوض ہوئے ۔ جناب متین امروہوی اور ریاضت علی شائق نے پروفیسرخالد کو منظوم تہنیت پیش کی ۔

اوکھلا پریس کلب کے وائس چیئرمین اور مشہور صحافی سہیل انجم نے اپنے خاص انداز میں خالد محمود کا خاکہ پڑھا تو پروفیسر ابن کنول نے ذاتی مشاہدات کو خاکہ کا موضوع بنایا ۔ پروفیسر توقیر خان نے خالد محمود کی شعری خدمات کے اعتراف میں ان کی شاعری پر پر مغز گفتگو فرمائی ۔ محمد سلام خان سابق جج نے نئی نسل کو زبان و اقدار سے جوڑنے کی طرف توجہ دلائی ۔

مزید پڑھیں:Jamia Demands Medical College آخر جامعہ ملیہ اسلامیہ کو میڈیکل کالج کب ملے گا؟

پروگرام کے دوران منور حسن کمال کی تازہ کتاب "فکشن، تنقید، تکنیک، تفہیم" کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا ۔ پروگرام کی نظامت اوکھلا پریس کلب کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر مظفر حسین غزالی نے کی جبکہ شکریہ کی رسم کلب کے وائس چیئرمین رومان ہاشمی نے ادا کی ۔ جاوید اختر ڈی ڈبلیو نیوز، شہلا نگار، فرمان چودھری ڈی ڈی نیوز، مظہر محمود دوردرشن، شعیب رضا خان ڈائریکٹر نیشنل اوپن اسکول، معروف رضا 7×24 نیوز، محمد احمد کاظمی، ڈاکٹر ادریس قریشی، اویس انصاری شاہ ٹائمز، شمس آغاز انقلاب، جمشید اقبال آج تک، سیف اللہ پی آئی بی، محمد خلیل، ڈاکٹر خالد مبشر، عمران احمد اندلیب جامعہ ملیہ اسلامیہ، محمد ندیم اختر شکھر این جی او، انتخاب عالم ایڈووکیٹ کے علاوہ بڑی تعداد میں علمی ادبی حلقہ سے جڑے حضرات نے تہنیتی تقریب میں شرکت کی ۔Professor Khalid Mahmood In Urdu Language

نئی دہلی:انہوں نے کہا کہ آج میں جو کچھ بھی ہوں اردو کی بدولت ہوں ۔ میں نے تو اپنی ذمہ داری کو پوری ایمانداری سے نبھانے کی کوشش کی ہے ۔ جب میری تعریف کی جاتی ہے تو میرے لئے کچھ بھی کہنا مشکل ہو جاتا ہے ۔Professor Khalid Mahmood In Urdu Language

پروفیسر خالد محمود کی اہلیہ سابق پرو وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر تسنیم فاطمہ نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پروفیسر خالد کی خوبیوں اور خامیوں پر بات کی ۔ تسنیم صاحبہ کی گفتگو نے ان کی عظمت کو اور بڑھا دیا ۔ آج کی تقریب کے صدر ڈاکٹر سید فاروق نے کہا کہ علاقے کے لوگ اور اہلیہ اگر خدمات کا اعتراف کرتے ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہے ۔

اس موقع پر اوکھلا پریس کلب کے چیئرمین محمد اطہر الدین منّے بھارتی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اوکھلا میں قیام پذیر ایسے بزرگوں جنھوں نے کسی بھی شعبہ میں قابل ذکر کام کیا ہے ان کی خدمات کے اعتراف میں تہنیتی تقریبات منعقد کرنا پریس کلب کے مقاصد میں شامل ہے ۔ آج کے پروگرام سے اس کی ابتداء کی گئی ہے ۔

پروفیسر خالد محمود کی خدمت میں ڈاکٹر سید فاروق، اطہر الدین منے بھارتی، پروفیسر ابن کنول، ڈاکٹر مظفر حسین غزالی، سہیل انجم اور محمد سلام خان نے میمنٹو، شال اور گلدستہ پیش کر کے ان کی علمی ادبی خدمات کا اعتراف کیا ۔

اس موقع پر خالد محمود کی شاگردہ غزالہ فاطمہ نے ان کی شخصیت پر مقالہ پیش کیا تو دوسرے شاگرد ڈاکٹر شاہ نواز فیاض نے پروفیسر صاحب کی انشاء پردازی، خاکہ نگاری، شاعری، تنقید، تحقیق اور سفر ناموں کا ذکر کیا ۔ خالد محمود کے پروفیسر شفیع ایوب کے خاکہ سے سامعین خوب محضوض ہوئے ۔ جناب متین امروہوی اور ریاضت علی شائق نے پروفیسرخالد کو منظوم تہنیت پیش کی ۔

اوکھلا پریس کلب کے وائس چیئرمین اور مشہور صحافی سہیل انجم نے اپنے خاص انداز میں خالد محمود کا خاکہ پڑھا تو پروفیسر ابن کنول نے ذاتی مشاہدات کو خاکہ کا موضوع بنایا ۔ پروفیسر توقیر خان نے خالد محمود کی شعری خدمات کے اعتراف میں ان کی شاعری پر پر مغز گفتگو فرمائی ۔ محمد سلام خان سابق جج نے نئی نسل کو زبان و اقدار سے جوڑنے کی طرف توجہ دلائی ۔

مزید پڑھیں:Jamia Demands Medical College آخر جامعہ ملیہ اسلامیہ کو میڈیکل کالج کب ملے گا؟

پروگرام کے دوران منور حسن کمال کی تازہ کتاب "فکشن، تنقید، تکنیک، تفہیم" کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا ۔ پروگرام کی نظامت اوکھلا پریس کلب کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر مظفر حسین غزالی نے کی جبکہ شکریہ کی رسم کلب کے وائس چیئرمین رومان ہاشمی نے ادا کی ۔ جاوید اختر ڈی ڈبلیو نیوز، شہلا نگار، فرمان چودھری ڈی ڈی نیوز، مظہر محمود دوردرشن، شعیب رضا خان ڈائریکٹر نیشنل اوپن اسکول، معروف رضا 7×24 نیوز، محمد احمد کاظمی، ڈاکٹر ادریس قریشی، اویس انصاری شاہ ٹائمز، شمس آغاز انقلاب، جمشید اقبال آج تک، سیف اللہ پی آئی بی، محمد خلیل، ڈاکٹر خالد مبشر، عمران احمد اندلیب جامعہ ملیہ اسلامیہ، محمد ندیم اختر شکھر این جی او، انتخاب عالم ایڈووکیٹ کے علاوہ بڑی تعداد میں علمی ادبی حلقہ سے جڑے حضرات نے تہنیتی تقریب میں شرکت کی ۔Professor Khalid Mahmood In Urdu Language

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.