جمال صدیقی نےکہا کہ آبادی کنٹرول بل سے مسلمانوں کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ یہ بل ہمارے فائدے کے لیے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آبادی کی تعداد میں اضافہ سب کے لیے مصیبت ہے چاہے وہ مسلمان ہو یا ہندو یا کوئی دیگر مذاہب کے لوگ سبھی چاہتے ہیں کہ ملک میں ترقی ہو۔
جمال صدیقی نے کہا کہ جو مسلمان بھارت میں ہے وہ بھارتیہ قوانین اور ملک سے محبت کی وجہ سے یہاں ہے اگر وہ اسلامی نظام میں رہنا چاہتے تو پاکستان جا چکے ہوتے۔
ہمارے لیے آبادی کنٹرول بل کوئی غلط قانون نہیں ہے۔
جمال صدیقی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں مسلمانوں کی 25 فیصد حصہ داری رہی ہے ۔
کیونکہ جب بی جے پی کی بنیاد رکھی گئی تھی تب اس کے بانیان میں سکندر بخت بھی تھے لیکن دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے ووٹ بینک کے لیے مسلمانوں کو بی جے پی سے دور رکھنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: آبادی کنٹرول بل بنانے کے لیے احتجاجی مظاہرہ
انہوں نے کہا کہ اقلیتی مورچہ ریاست اتر پردیش میں آئندہ ہونے والے انتخابات میں مددگار ساتھی کے طور پر کام کرے گی۔