جنوب مشرقی دہلی کے پولیس ڈپٹی کمشنر چنميہ وشوال نے کہا کہ ویڈیو کی جانچ کرنے کے بعد ہی کسی فیصلہ پر پہنچ سکتے ہیں۔
اتوار کو ہونے والے تشدد کے بعد سے ہی پولیس پر لگاتار گولی چلانے کا الزام لگایا جا رہا ہے لیکن پولیس فائرنگ کے واقعہ کو سرے سے خارج کرتی رہی ہے۔
پولیس کی طرف سے گولی چلائے جانے کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ہولی فیملی میں علاج کرا رہے ایک زخمی کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی، تاہم بعد میں ڈاکٹروں نے کہا کہ علاج کے آغاز میں مریض کی طرف سے جو لکھوایا جاتا ہے اس کو ہی رپورٹ میں لکھا جاتا ہے۔
وائرل ویڈیو میں تین پولیس اہلکار مظاہرین کے پتھراؤ سے بچنے کی کوشش کر ر ہے ہیں اور اسی دوران ایک پولیس اہلکار اپنی پستول سے فائرنگ کر رہا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اتوار کو ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں زخمیوں میں سے کم از کم تین افراد کا دعویٰ ہے کہ انہیں گولی لگی ہے لیکن دہلی پولیس مسلسل اس دعوی کو مسترد کر رہی ہے کہ لوگوں کے مظاہرہ کے دوران انہوں نے کسی طرح کی فائرنگ کی تھی۔
اس معاملہ میں مرکزی وزارت داخلہ نے بھی دہلی پولیس کا دفاع کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ اس دن پولیس نے کسی قسم کی فائرنگ یا گولہ باری نہیں کی۔