ETV Bharat / state

Urdu Academy Mushaira in Delhi اردو اکادمی کے زیر اہتمام طنزیہ و مزاحیہ شعری نشست

author img

By

Published : Jan 25, 2023, 10:04 AM IST

مشاعرے کی صدارت اردو اکادمی دہلی کے سابق وائس چیئرمین پروفیسر خالد محمود اور معروف صحافی اسد رضا نے کی۔ مشاعرے کا باضابطہ آغاز شمع روشن کرکے کیا گیا۔ Urdu Academy Mushaira

Urdu Academy Mushaira
Urdu Academy Mushaira

اردو اکادمی دہلی کی جانب سے اکادمی کے قمر رئیس سلور جوبلی آڈیٹوریم میں طنزیہ و مزاحیہ شعری نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں بطور مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد علی ربانی، کلچرل کونسلر، ایران کلچر ہاوس نے شرکت کی۔ مشاعرے کی صدارت اردو اکادمی دہلی کے سابق وائس چیئرمین پروفیسر خالد محمود اور معروف صحافی اسد رضا نے کی۔ مشاعرے کا باضابطہ آغاز شمع روشن کرکے کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد علی ربانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاعری اللہ کی کرشمائی نعمت ہے، اللہ کسی پر کرم فرماتا ہے تو وہ اپنی باتوں کی ترجمانی اشعار کے ذریعہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاعری دنیا کے اہم فن کا نام ہے، دنیا میں کسی بھی قوم اور ملت کی قد و قامت کو دیکھنے کے مختلف پیمانے ہوا کرتے ہیں، اس کی پیمائش کا ایک پیمانہ شاعری بھی ہے۔ اشعار نے ہندوستان اور ایران کے تہذیبی اور تمدنی رابطے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اشعار کے ذریعہ بہت سارے حقائق اور تاریخ کا بھی اندازہ ہوتا ہے، اگر انہیں اشعار کے طور پر محفوظ نہیں کیا گیا ہوتا تو اس تاریخ کا ہمیں اندازہ نہیں ہوتا۔ شاعری کو معاشرے کا آئینہ دار سمجھا جاتا ہے۔ اس دور میں طنزو مزاح سے تعلق رکھنے والے شعراء کا اہم کردار ہے۔

پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ اس قسم کی نشست ہوتی رہنی چاہئے تاکہ ادبی فضا بحال رہے، اردو اکادمی، دہلی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے ڈاکٹر ربانی کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اکادمی کی دعوت پر یہاں تشریف لائے۔ انھوں نے تمام شعرائے کرام اور سامعین کا استقبال کرتے ہوئے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی توجہ کے سبب ہی اردو اکادمی اپنی تمام کارگزاریاں ادا کررہی ہے۔ اس شعری نشست میں احمد علوی، عمران دھامپوری، اقبال فردوسی، وجے متل، عبدالرحمن منصور اور شاہد گڑبڑ نے طنزیہ و مزاحیہ اشعار پیش کیے۔ مشاعرے کے نظامت کے فرائض انس فیضی نے انجام دییے۔


شعرائے کرام کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:

اک رخصتِ نکاح ملی وہ بھی چار کی
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
(خالد محمود)

فخرِ ملت بنے تھے مشکل سے
فخر سے ف ہٹا دیا تونے
(اسد رضا)

میرا یقین نہیں ہے تو منھ دھوکے دیکھ لو
تم چودھویں کا چاند ہونے آفتاب ہو
( احمد علوی)

جب مجھے دردِ کمر یاد آیا
ان کی مالش کا ہنر یاد آیا
(اقبال فردوسی)

عشق کا بھوت ترے سر سے اتر جائے گا
بے نقاب اس کو اگر دیکھ لے ڈر جائے گا
( عمران دھامپوری)

وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم انقلاب لائیں گے
بغیر پوچھے جو گھر سے نکل نہیں سکتے
(عبدالرحمن منصور)

اداس ہیں جو حسین چہرے
میں ان کو ہنسنا سکھا رہا ہوں
(انس فیضی)

اپنا کہہ کر شعر پڑھوں تو کیا کر لے گا
منچ پے آکر نہیں ہٹوں تو کیا کر لے گا
(وجے متل)

مزید پڑھیں: 'اردو محبت کی زبان ہے'

اردو اکادمی دہلی کی جانب سے اکادمی کے قمر رئیس سلور جوبلی آڈیٹوریم میں طنزیہ و مزاحیہ شعری نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں بطور مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد علی ربانی، کلچرل کونسلر، ایران کلچر ہاوس نے شرکت کی۔ مشاعرے کی صدارت اردو اکادمی دہلی کے سابق وائس چیئرمین پروفیسر خالد محمود اور معروف صحافی اسد رضا نے کی۔ مشاعرے کا باضابطہ آغاز شمع روشن کرکے کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد علی ربانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاعری اللہ کی کرشمائی نعمت ہے، اللہ کسی پر کرم فرماتا ہے تو وہ اپنی باتوں کی ترجمانی اشعار کے ذریعہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاعری دنیا کے اہم فن کا نام ہے، دنیا میں کسی بھی قوم اور ملت کی قد و قامت کو دیکھنے کے مختلف پیمانے ہوا کرتے ہیں، اس کی پیمائش کا ایک پیمانہ شاعری بھی ہے۔ اشعار نے ہندوستان اور ایران کے تہذیبی اور تمدنی رابطے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اشعار کے ذریعہ بہت سارے حقائق اور تاریخ کا بھی اندازہ ہوتا ہے، اگر انہیں اشعار کے طور پر محفوظ نہیں کیا گیا ہوتا تو اس تاریخ کا ہمیں اندازہ نہیں ہوتا۔ شاعری کو معاشرے کا آئینہ دار سمجھا جاتا ہے۔ اس دور میں طنزو مزاح سے تعلق رکھنے والے شعراء کا اہم کردار ہے۔

پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ اس قسم کی نشست ہوتی رہنی چاہئے تاکہ ادبی فضا بحال رہے، اردو اکادمی، دہلی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے ڈاکٹر ربانی کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اکادمی کی دعوت پر یہاں تشریف لائے۔ انھوں نے تمام شعرائے کرام اور سامعین کا استقبال کرتے ہوئے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی توجہ کے سبب ہی اردو اکادمی اپنی تمام کارگزاریاں ادا کررہی ہے۔ اس شعری نشست میں احمد علوی، عمران دھامپوری، اقبال فردوسی، وجے متل، عبدالرحمن منصور اور شاہد گڑبڑ نے طنزیہ و مزاحیہ اشعار پیش کیے۔ مشاعرے کے نظامت کے فرائض انس فیضی نے انجام دییے۔


شعرائے کرام کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:

اک رخصتِ نکاح ملی وہ بھی چار کی
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
(خالد محمود)

فخرِ ملت بنے تھے مشکل سے
فخر سے ف ہٹا دیا تونے
(اسد رضا)

میرا یقین نہیں ہے تو منھ دھوکے دیکھ لو
تم چودھویں کا چاند ہونے آفتاب ہو
( احمد علوی)

جب مجھے دردِ کمر یاد آیا
ان کی مالش کا ہنر یاد آیا
(اقبال فردوسی)

عشق کا بھوت ترے سر سے اتر جائے گا
بے نقاب اس کو اگر دیکھ لے ڈر جائے گا
( عمران دھامپوری)

وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم انقلاب لائیں گے
بغیر پوچھے جو گھر سے نکل نہیں سکتے
(عبدالرحمن منصور)

اداس ہیں جو حسین چہرے
میں ان کو ہنسنا سکھا رہا ہوں
(انس فیضی)

اپنا کہہ کر شعر پڑھوں تو کیا کر لے گا
منچ پے آکر نہیں ہٹوں تو کیا کر لے گا
(وجے متل)

مزید پڑھیں: 'اردو محبت کی زبان ہے'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.