حیدرآباد: آج دنیا بھر میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کا یوم پیدائش اور عالمی یوم اردو منایا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے بھارت میں بھی مدارس سمیت تمام اردو حلقوں میں الگ الگ نوعیت کے پروگرامز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ بھارت ہی وہ جگہ ہے جہاں نہ صرف اردو نے جنم لیا بلکہ یہیں پر اردو پورے ناز و نعم کے ساتھ پلی بڑھی۔ دہلی اور اس کے اطراف میں جنم لینے والی اردو کی ابتدا اور ارتقا ہی یہاں کی مختلف تہذیبوں کے بیچ ایک پل اور ربط کے ایک مضبوط ذریعہ کے طور پر ہوئی۔ بعد میں ولی دکنی، علامہ اقبال، مرزا غالب، میر تقی میر، داغ دہلوی رگھوپتی رائے فراق گورکھپوری سے لے کر بشیر بدر، پروین شاکر، منٹو، ابن صفی تک ان گنت لوگوں نے اسے اپنے خون پسینے سے جوان اور خوب رو بنایا۔ پھر ایک ایسا زریں دور بھی آیا کہ اردو تہذیب اور شیرینی کا استعارہ بن گئی۔
مگر تقسیم ہند کے بعد حالات نے کچھ اس طرح کروٹ بدلی کہ اردو اپنے ہی وطن میں پہلے پرائی اور اجنبی بنا دی گئی اور اب 'نیو انڈیا' کے دور میں علامہ اقبال اور اردو کو دشمن اور شجر ممنوعہ جیسے برتاؤ کا سامنا ہے۔ اسی سال کا واقعہ ہے جب 27 مئی کو دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے علامہ اقبال کو تقسیم ہند اور قیام پاکستان کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں اپنے نصاب ہٹا دیا۔
اس کے علاوہ گذشتہ سال ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے اردو اور اہل اردو کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ 24 دسمبر 2022 کو بریلی ضلع کے ایک سرکاری اسکول میں علامہ اقبال کی دعا 'لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' پڑھانے پر پرنسپل اور ایک معاون ٹیچر کے خلاف نہ صرف مقدمہ درج کیا گیا بلکہ معاون ٹیچر ناہید صدیقی کو گرفتار کرنے کے علاوہ انہیں ملازمت سے برخواست بھی کر دیا گیا۔ ایک طرح سے ملک میں اردو اور علامہ اقبال کی ترویج کو قابل سزا جرم بنا دیا گیا ہے۔
اردو اور علامہ اقبال
شاعرِ مشرق کے نام سے مشہور ڈاکٹر علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعہ دنیائے اردو میں ایسا انقلاب برپا کیا اور ایسی روح پھونکی جسے محبان اردو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ علامہ اقبالؒ کے یوم پیدائش پر ملک بھر میں شاعری اور ان کے فکروفن پر مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے اور علامہ اقبالؒ کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ اردو، جنوبی ایشیا کی ایک اہم اور بڑی زبان ہے۔ یہ بھارت کی اٹھارہ قومی زبانوں میں سے ایک ہے۔ یہ پاکستان کی سرکاری زبان ہے حالانکہ اس زبان پر عربی و فارسی کے اثرات ہیں لیکن عربی و فارسی کے برعکس یہ ہندی کی طرح ایک ہند آریائی زبان ہے جو برصغیر ہند میں پیدا ہوئی اور یہیں پلی بڑھی اور پروان چڑھی۔ Poet of the East Birthday of Dr Allama Iqbal
یہ بھی پڑھیں:
اردو کی ابتدا کب ہوئی
تاریخی اعتبار سے دیکھیں تو اردو کی ابتدا بارہویں صدی کے بعد مسلمانوں کی آمد سے ہوتی ہے۔ یہ زبان شمال مغربی ہندوستان کے علاقوں سے رابطے کی زبان کے طور پر اُبھری، جب اس زبان کو ہندوی کہا جاتا تھا۔ عہد وسطیٰ میں اس مخلوط زبان کو مختلف ناموں سے جانا گیا، مثلاً ہندوی، زبان ہند، ہندی، زبانِ دہلی، ریختہ، گجری، دکنی، زبانِ اردوئے معلّٰی، زبان اردو وغیرہ۔ لغوی اعتبار سے اردو (اصل میں ترکی زبان کا لفظ ہے) جس کے معنیٰ لشکر، چھاؤنی یا شاہی پڑاؤ کے ہوتے ہیں۔ یہ لفظ دہلی شہر کے لیے بھی مستعمل تھا جو صدیوں مغلوں کا دارالحکومت رہا۔ Birthday of Dr. Allama Iqbal
تحریک آزادی میں اردو زبان کا اہم کردار
واضح رہے کہ ان سب باتوں کے باوجود اردو کے بڑے قلم کار انیسویں صدی کے آغاز تک اپنی زبان اور بولی کو ہندی یا ہندوی کہتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اردو نے تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے تو بھارتی فلم سنیما میں بھی اردو کا اہم رول رہا ہے۔ ہر برس کی طرح اس برس بھی ملک بھر میں علامہ اقبالؒ کے یوم پیدائش پر یوم اردو منایا جا رہا ہے۔ جب کہ گزشتہ سال مہلک وبا کورونا وائرس کے پیش نظر آن لائن پروگرامز اور ویبینار کا ہی اہتمام کیا جاسکا تھا، کئی شہروں میں ویبینار، تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے تو کچھ شہروں میں سیمینار کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔
سارے جہاں میں اُردو کی دھوم
شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے بارے میں اردو کے معروف شاعر داغ دہلوی نے بھی کیا خوب کہا ہے
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
سارے جہاں میں اُردو کی دھوم کا نعرہ داغ دہلوی نے لگایا تھا۔ یہ کوئی ایسی بے بنیاد بات بھی نہیں تھی، اُردو دنیا کے کئی ممالک میں سمجھی اور بولی جاتی ہے، البتہ یہ کسی خاص علاقے یا قوم کی زبان نہیں۔ ایک سروے کے مطابق دنیا میں اُردو بولنے اور سمجھنے والے لوگوں کی تعداد 170 ملین سے زائد ہے، اور بھارت جیسے بڑے ملک میں اکثریت اُردو سمجھتی ہے۔
نوٹ: آج علامہ اقبال کے یوم پیدائش اور عالم یوم اردو کے موقع پر اس مضموں کو دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے۔