آپ سن کر حیران ہوجائیں گے کہ دہلی میں بی جے پی حکومت کے دور اقتدار میں راحت اندوری کو 13 برسوں تک بلیک لسٹ کیا گیا تھا، اس کے پیچھے ایک شعر تھا جسے راحت اندوری نے مشاعرہ میں پڑھا تھا اور پھر مدن لال کھرانہ نے انہیں دہلی کے مشاعروں میں بلانا بند کر دیا تھا۔
وہ شعر تھا کہ
ایک شہنشاہ ہے انعام بھی دے سکتا ہے
ایک قلندر ہے جو انکار بھی کر سکتا ہے
اردو شاعری میں ایک مختلف مقام رکھنے والے شاعر جاوید مشیری نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت کے دوران راحت اندوری اور ان کی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نہ صرف ایک اچھے شاعر تھے بلکہ وہ ایک اچھے انسان بھی تھے بلکہ اگر یہ کہیں کہ ایک اچھے شاعر کے لیے اچھا انسان ہونا ضروری ہے تو غلط نہ ہوگا۔
جاوید مشیری نے شاعروں میں صف اول میں بیٹھنے کا بہت شوق ہوتا ہے لیکن راحت اندوری صاحب اتنا بڑا نام ہونے کے باوجود بھی پیچھے بیٹھنا پسند کرتے تھے۔