کسان تنظیموں کی جانب سے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ جاری ہے اور انہوں نے حکومت پر اپنا دباؤ بڑھایا ہے وہیں دوسری جانب آج خود وزیراعظم نے اس مسئلہ پر مرکزی وزرا سے بات چیت کی اور معاملہ کو جلد از جلد حل کرنے پر زور دیا۔
آج صبح کسانوں سے پانچویں دور کی بات چیت سے قبل وزیراعظم نریندر مودی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر پیوش گوئل اور راج ناتھ سنگھ کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا اور زرعی قوانین پر کسانوں کے اعتراضات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے وزرا کو جلد ازجلد مسئلہ کا حل تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔
دہلی کے وگیان بھون میں جاری کسانوں کے ساتھ پانچویں دور کی بات چیت میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، کامرس کے مرکزی وزیر پیوش گوئل اور کامرس کے وزیر مملکت سوم پرکاش نے شرکت کی جس میں کسان تنظیموں کے نمائندے بھی شامل تھے۔ وزرا نے زرعی قوانین میں ترمیم کرنے کا وعدہ کیا اور کسانوں سے مشورہ طلب کئے جس پر کسانوں نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تک قوانین کو منسوخ نہیں کیا جاتا اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا‘۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ’زرعی قوانین کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے جس کے بعد کسانوں سے مشاورت کے بعد نیا قانون بنایا جائے'۔
لیکن حکومت نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھی حال میں قوانین کو منسوخ نہیں کیا جائے گا بلکہ اس میں ضروری ترمیم کی جائے گی‘۔ حکومت نے بتایا کہ ’ہم کسانوں کے مشوروں کو قبول کرتے ہوئے زرعی قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن قوانین کو منسوخ نہیں کیا جائے گا‘۔
کسانوں نے حکومت کے ساتھ مزید بات چیت نہ کرنے کی بھی دھمکی دی۔ کسانوں نے حکومت کو فوری طور پر تمام مطالبات کو قبول کرنے مشورہ دیتے ہوئے آئندہ منعقد ہونے والے اجلاسوں سے واٹ آوٹ کرنے کی بھی دھمکی دی۔
پانچویں دور کی بات چیت میں وزراءنے کسان یونینوں کے نمائندوں کو زرعی قوانین کے فائدوں کے بارے میں مزید جانکاری فراہم کی اور مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومت نے کسانوں کو آپس میں مشورہ کرتے ہوئے اہم امور کی نشاندہی کرنے کی خواہش کی۔