دہلی وقف بورڈ کی جانب سے جاری ریلیز کے مطابق آج اس اہم معاملہ پر عدالت میں سماعت ہوئی۔ بحث کے لیے دہلی وقف بورڈ کی جانب سے سینئر وکیل رمیش گپتا عدالت میں حاضر ہوئے۔ اس معاملہ پر بحث کی شروعات میں ہی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے آفس سے حاضر ہوئے وکیل نے عدالت سے مزید وقت مانگا۔ اس سے قبل وقف بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انھیں اسٹیٹس رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت کی نمائندگی کے لیے موجود وکیل نے کہا کہ اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیے انھیں مزید وقت چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ اسٹیٹس رپورٹ ہمیں بھی موصول نہیں ہوئی ہے۔
عدالت نے جب دہلی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے وکیل سے دریافت کیا کہ آپ کی اسٹیٹس رپورٹ کہاں ہے تو انہوں نے معاملہ کی اہمیت اورریکارڈ کے طویل ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیئے مزید وقت چاہئے۔
سماعت کے دوران دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کے وکیلوں میں دہلی پولیس کی نمائندگی کے حوالے سے بھی تکرار ہوگئی اور اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے بجائے ساری بحث کا لب لباب یہ رہا کہ دہلی پولیس کی نمائندگی کون کر رہاہے؟ بہر حال عدالت نے راہل مہرا کو دہلی پولیس اور دہلی حکومت دونوں کا نمائندہ مانتے ہوئے حاضری لگا دی۔ جبکہ سماعت کے لیئے اگلی تاریخ 24مارچ مقرر کردی۔ اور دہلی وقف بورڈ کے وکیل کو کہا کہ آپ اپنا اعتراض اسٹیٹس رپورٹ داخل ہونے کے بعد پیش کریں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کون کس کی نمائندگی کر رہا ہے اس سے فرق نہیں پڑے گا بلکہ مقدمہ کا فیصلہ قانون کی بنیاد پر ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سا ل ہندوستان بھر میں کورونا مرض پھیلنے کے بعد عالمی تبلیغی مرکز میں مذہبی سرگرمیاں بند کرتے ہوئے مرکز پر تالا لگادیا گیا تھا جس کے بعد سے ہی مرکز کے تحت تمام تبلیغی سرگرمیاں بند ہیں اور پولیس انتظامیہ کی جانب سے قفل بندی کی ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے اقلیتی طبقے میں بے چینی ہے۔
دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے 19 فروری کواس معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ میں رٹ داخل کی تھی جس پر24 فروری کو سماعت کے دوران دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کے وکیل کو اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیئے کہاگیا تھا۔ تاہم مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کی جانب سے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید وقت مانگا گیا ہے۔ اب سماعت کے لیے اگلی تاریخ 24 مارچ مقرر کردی گئی ہے۔