حیرت انگیز طور پر اوجاونکر نے تقریباً 20 ہزار پلاسٹک کے بوتلز سے ایک مکان تعمیر کیا ہے جبکہ اسے پلاسٹک کی پریشان کن صورتحال کا متبادل تصور کیا جارہا ہے۔
عام طور پر اینٹ، ریت اور سمنٹ سے مکان تعمیر کئے جاتے ہیں لیکن پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال سے مکان تعمیر کرنے کا بھارت میں پہلی بار امراوتی کے نتن اوجاونکر نے تجربہ کیا ہے۔
اوجاونکر نے سینٹ گڈجے بابا امراوتی یونیورسٹی کے قریب دستورنگر میں دلچسپ جدید مکان تعمیر کیا ہے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں پلاسٹک کی لعنت کا یہ ممکنہ حل ہوسکتا ہے۔
لا میں پوسٹ گریجویشن کرنے والے اوجاونکر اپنے شوق کے مطابق مکان تعمیر کرنے کے پیشہ کو اپنایا ہے تاہم انہوں نے ہمیشہ تعمیراتی شعبہ میں کچھ نیا کرنے میں دلچسپی دکھائی ہے اور پلاسٹک کی بوتلوں سے مکان بنانے کا تجربہ کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اوجاونکر نے بتایا کہ ایک دن جب وہ صبح چہل قدمی کے لیے گئے تھے تب سڑک کنارہ پلاسٹک بوتلوں کا ڈھیر دیکھا تب ان کے ذہن میں بوتلوں کو استعمال کرتے ہوئے مکان بنانے کا خیال آیا۔
اس کے بعد انہوں نے انٹرنیٹ پر پلاسٹک بوتلوں سے مکان بنانے کا طریقہ دریافت کیا جبکہ انہیں انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ میں پلاسٹک بوتلوں سے تعمیر کردہ مکانات کے بارے میں اور طریقہ کا پتہ چلا، تب انہوں نے بھارت میں بھی پلاسٹک بوتلوں سے مکان بنانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک ماحول کےلیے نقصاندہ ہے اسی لئے ہمیں اسے دیواروں میں چھپانا چاہئے۔
انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار تعمیراتی مزدوروں کے سامنے کیا تو وہ حیرت زدہ رہ گئے۔ آہستہ آہستہ مزدوروں کو بات سمجھ میں آئی۔ مکان میں صرف ستون، اینٹ اور سمنٹ سے تیار کئے گئے جبکہ دیواریں پلاسٹک بوتل اور ریت سے تعمیر کیا گیا ہے۔
روایتی گھروں کے مقابلہ میں پلاسٹک بوتل سے بننے والے مکان پر 30 تا 40 فیصد کم خرچ آتا ہے۔ اوجاونکر نے مزید کہا کہ پلاسٹک کے خاتمہ کی مہم کا یہ ایک نیا نقطہ نظر ہے۔