سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے کانگریس اور سی پی سی کے درمیان ہوئے معاہدے کی تحقیقات این آئی اے سے کرانے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایڈوکیٹ ششانت شیکھر جھا اور گوا کرانیکل کے ایڈیٹرانچیف ساویو روڈریگس نے غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق آرٹیکل 1967 کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس اور سی پی سی کے درمیان ہوئے معاہدہ کی این آئی اے یا سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کرانے کی درخواست کی ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ کانگریس کی زیرقیادت حکومت نے چین کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کئے تھے جبکہ معاہدہ کے حقائق اور تفصیلات کو عوام سے چھپایا تھا۔
درخواست گذاروں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کی جانب سے انفارمیشن ایکٹ لایا گیا تھا لیکن قومی اہمیت کے حامل اس معاملہ میں پارٹی شفافیت برتنے میں ناکام رہی۔
انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا ابھی بھی قومی مفادات کے حامل معاملہ میں کوئی سیاسی جماعت عوامی معلومات کا سرقہ کرسکتی ہے؟ کیا دشمن ملک کے ساتھ معاہدہ کے ذریعہ قومی سیکوریٹی کو سبوتاژ کیا جاسکتا ہے؟
ایڈوکیٹ ششانت شیکھر جھا اور ساویو روڈریگس کی جانب سے دائر کی کی عرضی میں کانگریس پارٹی، سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور مرکزی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
عرضی میں کچھ رپورٹس کے حوالہ سے بتایا گیا کہ 2008 تا 2013 کے درمیان چین کی طرف سے تقریباً 600 بار دراندازی کی کوشش کی گئی جبکہ اس وقت یو پی اے کی حکومت تھی۔