آج بٹلہ ہاوس انکاؤنٹر کی گیارہ برس ہوگئے ہیں۔ مقامی باشندوں کے مطابق آج ہی کے روز یعنی 19 ستمبر 2008 کو جب بٹلہ ہاؤس میں گولیاں چلی تو پوری دہلی میں ہلچل مچ گئی۔
مقامی باشندہ ضیاء چوہدری نے کہا کہ ' آج انکاؤنٹر کو 11 برس گزر گئے لیکن اب تک اوکھلا میں رہنے والے لوگ اس کے شکار ہیں۔ اوکھلا میں رہنے والے لوگوں کو نہ بینک سے لون ملتا ہے اور نہ ہی انہیں لوگ اچھی نظر سے دیکھتے ہیں۔'
ذاکر نگر میں رہنے والے ضیاء چوہدری بتاتے ہیں کہ 'آج یہ حالت ہے کہ کیب ڈرائیور بھی علاقے میں آنے سے کتراتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'انکاؤنٹر فرضی تھا کیونکہ جو بات پولیس نے اپنی تفتیش میں رکھی ہے۔ وہ بھروسہ کرنے لائق نہیں ہے۔'
مزید پڑھیں : فلم'بٹلہ ہاؤز' پر پابندی کے لیے درخواست دائر
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بٹلہ ہاؤس میں واقع ایل 18 کی چوتھی منزل پر ہی پولیس نے انکاؤنٹر کیا تھا۔ پولیس کی نیت پر بھی تب سوال کھڑے کیے گیے تھے اور جو حقائق سامنے آئے ان پر یقین کرنا بھی مشکل ہے۔
واضح رہے کہ حالانکہ حال ہی میں بٹلہ ہاوس انکاؤنٹر پر ایک فلم بھی ریلیز ہوئی ہے، اس انکاؤنٹر کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔