اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی سکریٹری نے کہا کہ حالیہ تحقیقات نے اسرائیلی ٹیکنالوجی فرم این ایس او کی جانب سے تیار کردہ سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے کئی بھارتی شہری سمیت دنیا بھر کے لوگوں کی جاسوسی کے حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں۔ایک جانب جہاں یہ غیر قانونی عمل ہے وہیں انسانی تکریم و تحفظ کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی جاسوسی ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف لوگوں کی نگرانی کی جا رہی ہے بلکہ حکومت مخالف لوگوں کے خلاف فرضی ثبوت بھی فراہم کیے جا رہے ہیں جیسا کہ بھیما کورے گاؤں معاملے میں کیا گیا۔
کڈیو نہال کے مطابق فوربیڈن اسٹوریز، مشہور ادارے ایمنسٹی انٹرنیشل اور 16 میڈیا اداروں نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقات کی ہیں۔
انہوں نے 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی شناخت کی ہے جن میں بھارت کی کئی نامور شخصیات بھی شامل ہیں جن پر مبینہ طور پر نگرانی رکھی جارہی تھی۔
اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے سکریٹری نے مزید بتایا کہ 'ایک جانب جہاں بین الاقوامی سطح پر تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے وہیں دوسری جانب ٹیکنالوجی اور حکومتوں کی یہ ملی بھگت کئی اور سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں نئے آئی ٹی قوانین نے جاسوسی و نگرانی کے تعلق سے کئی سوالات کھڑا کردیے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بنیادی حقوق جیسے انسانی تکریم و تحفظ اور حق آزادی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے ان الزامات کا آزادانہ جائزہ لیا جائے۔