ETV Bharat / state

'پیگاسس ہیکنگ کیس سے انسانی تحفظ پامال ہوئے ہیں'

author img

By

Published : Jul 19, 2021, 10:33 PM IST

پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے جاسوسی معاملے میں اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا(ایس آئی او آئی) کے قومی سکریٹری کڈیور نہال نے کہا کہ اس طرح کے معاملات سے انسانی تکریم و تحفظ پامال ہوتے ہیں۔

پیگاسس ہیکنگ کیس
Pegasus hacking case

اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی سکریٹری نے کہا کہ حالیہ تحقیقات نے اسرائیلی ٹیکنالوجی فرم این ایس او کی جانب سے تیار کردہ سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے کئی بھارتی شہری سمیت دنیا بھر کے لوگوں کی جاسوسی کے حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں۔ایک جانب جہاں یہ غیر قانونی عمل ہے وہیں انسانی تکریم و تحفظ کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی سکریٹری

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی جاسوسی ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف لوگوں کی نگرانی کی جا رہی ہے بلکہ حکومت مخالف لوگوں کے خلاف فرضی ثبوت بھی فراہم کیے جا رہے ہیں جیسا کہ بھیما کورے گاؤں معاملے میں کیا گیا۔

کڈیو نہال کے مطابق فوربیڈن اسٹوریز، مشہور ادارے ایمنسٹی انٹرنیشل اور 16 میڈیا اداروں نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقات کی ہیں۔

انہوں نے 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی شناخت کی ہے جن میں بھارت کی کئی نامور شخصیات بھی شامل ہیں جن پر مبینہ طور پر نگرانی رکھی جارہی تھی۔

اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے سکریٹری نے مزید بتایا کہ 'ایک جانب جہاں بین الاقوامی سطح پر تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے وہیں دوسری جانب ٹیکنالوجی اور حکومتوں کی یہ ملی بھگت کئی اور سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں نئے آئی ٹی قوانین نے جاسوسی و نگرانی کے تعلق سے کئی سوالات کھڑا کردیے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بنیادی حقوق جیسے انسانی تکریم و تحفظ اور حق آزادی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے ان الزامات کا آزادانہ جائزہ لیا جائے۔

اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی سکریٹری نے کہا کہ حالیہ تحقیقات نے اسرائیلی ٹیکنالوجی فرم این ایس او کی جانب سے تیار کردہ سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے کئی بھارتی شہری سمیت دنیا بھر کے لوگوں کی جاسوسی کے حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں۔ایک جانب جہاں یہ غیر قانونی عمل ہے وہیں انسانی تکریم و تحفظ کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی سکریٹری

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی جاسوسی ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف لوگوں کی نگرانی کی جا رہی ہے بلکہ حکومت مخالف لوگوں کے خلاف فرضی ثبوت بھی فراہم کیے جا رہے ہیں جیسا کہ بھیما کورے گاؤں معاملے میں کیا گیا۔

کڈیو نہال کے مطابق فوربیڈن اسٹوریز، مشہور ادارے ایمنسٹی انٹرنیشل اور 16 میڈیا اداروں نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقات کی ہیں۔

انہوں نے 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی شناخت کی ہے جن میں بھارت کی کئی نامور شخصیات بھی شامل ہیں جن پر مبینہ طور پر نگرانی رکھی جارہی تھی۔

اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے سکریٹری نے مزید بتایا کہ 'ایک جانب جہاں بین الاقوامی سطح پر تنقید کرنے والی آوازوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے وہیں دوسری جانب ٹیکنالوجی اور حکومتوں کی یہ ملی بھگت کئی اور سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں نئے آئی ٹی قوانین نے جاسوسی و نگرانی کے تعلق سے کئی سوالات کھڑا کردیے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بنیادی حقوق جیسے انسانی تکریم و تحفظ اور حق آزادی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے ان الزامات کا آزادانہ جائزہ لیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.