بھارت نے آج کہا کہ پاکستان اپنے امیج کو سدھارنے کے سلسلے میں اگر واقعی سنجیدہ ہے تو اسے عالمی برادری کو یہ دکھانا چاہئے کہ وہ بھارتی سرحد پر دہشت گردی کے ڈھانچے کو کس طرح تباہ کررہا ہے اور دراندازی پر روک لگارہا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے آج یہاں معمول کی بریفنگ میں پاکستان کے ذریعہ غیر ملکی سفارت کاروں اور بین الاقوامی میڈیا کو سرحدی علاقوں کا دورہ کرانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کا ڈرامہ ہے اور وہ پہلے بھی اس طرح کا پروپیگنڈہ کرتا رہا ہے۔ وہ کسی کو بھی لے جائے لیکن یہ سب جانتے ہیں کہ کنٹرول لائن کے قریب دہشت گردی کا لانچ پیڈ ہے اور ان کا استعمال دہشت گردوں کو ہندوستان میں دراندازی کرانے کے لئے کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اپنے امیج کے سلسلے میں واقعی سنجیدہ ہے تو اسے سفارت کاروں کو یہ دکھانا چاہئے کہ کیا وہ ہندوستان کی سرحد سے ملحق علاقوں میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو تباہ کررہا ہے اور کیا اس نے دہشت گردوں کی دراندازی پر روک لگائی ہے پاکستان کے زریعہ اپنے تمام سفارت خانوں میں کشمیر سیل کھولے جانے کی خبروں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ایسے سیل کے قیام کا مقصد ان ملکوں کے مقامی لوگوں میں شدت پسندی کو فروغ دینا اور تشدد کے لئے لوگوں کوبھڑکانا ہے۔ یہاں بھڑکانے سے مراد پاکستانی یا کشمیر کے لوگوں کو متاثر کرنا نہیں بلکہ متعلقہ ملک کی مقامی آبادی کے لوگوں کو اکسانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام ملکویں سے درخواست کریں گے کہ وہ اس پر سنجیدگی سے توجہ دیں۔
لندن میں دیوالی کے موقع پر ایک بار پھر ہونے والے ہند مخالف مظاہرہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مسٹر کمار نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے اپنی فکرمندی سے برطانوی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔ پچھلی مرتبہ ہم نے دیکھا تھا کہ ہندوستانی ہائی کمیشن پر کس طرح حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ پرتشدد مظاہرے کئے گئے تھے۔ اس مرتبہ بھی ہم نے اپنی فکر مندی کا اظہار کردیا ہے۔ ایسے اشارے ملے ہیں کہ برطانوی حکومت نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ اس سلسلے میں خاطر خواہ سیکورٹی انتظامات کرے گی۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ ہائی کمیشن کی سیکورٹی یقینی ہو اور تشدد نہ ہو۔
امریکہ کی پارلیمنٹ میں خارجہ امور سے متعلق کمیٹی میں جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کے سلسلے میں بحث پر جموں و کشمیر کے متعلق ممبران کانگریس اور امریکی انتظامیہ کے تبصروں پر ردعمل کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ امریکی کانگریس کے کچھ اراکین نے جس طرح خارجہ امور سے متعلق کمیٹی کی سماعت کے پلیٹ فارم کا استعمال کرکے ہندوستان پر جو تبصرہ کیا ہے وہ افسو س ناک ہے اور یہ اس معاملے پر کمیٹی کے فہم کو ظاہر کرتی ہے۔ بہتر ہوتا کہ انہوں نے حقائق کی جانچ کی ہوتی۔ جہاں تک امریکی انتظامیہ کے خارجہ امور سے متعلق محکمہ کی طرف سے آنے والے ردعمل کی بات ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف مزید کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔
کناڈا میں پاکستان کے ذریعہ خالصتان کے معاملے کو بھڑکانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مسٹر کمار نے کہا کہ انہیں پتہ ہے کہ کناڈا میں کچھ خالصتانی عناصر کشمیر کے سلسلے میں ہندوستان مخالف جذبات کو بھڑکانے میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کناڈا حکومت کے ساتھ ہندوستان کے اچھے تعلقات ہیں۔ ہم نے اس سلسلے میں کناڈا کی حکومت کو آگاہ کرایا ہے۔