ممبئی: ممبئی پولیس مہاراشٹر کے سابق وزیر اور این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کیس میں اب تک تین ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ ممبئی پولیس نے بتایا کہ شبھم لونکر کے 28 سالہ بھائی پروین لونکر کو پونے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ پروین نے شبھم لونکر کے ساتھ مل کر دھرم راج کشیپ اور شیوکمار گوتم کو قتل کی سازش میں شامل کیا تھا۔
بابا صدیقی کو اتوار کی رات ممبئی لائن کے بڑا قبرستان میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ پولس اس معاملے میں اب تک 6 ملزموں کی شناخت کر چکی ہے۔ پولیس نے واقعے کے فوراً بعد دو حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا تھا، جن کی شناخت کیتھل، ہریانہ کے رہنے والے گرمل بلجیت سنگھ (23) اور دھرم راج راجیش کشیپ (19)، بہرائچ، اتر پردیش کے رہنے والے کے طور پر ہوئی ہے۔
ممبئی کرائم برانچ نے ان دونوں کو اتوار کی شام فورٹ مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا۔ دھرم راج کشیپ نے عدالت میں نابالغ ہونے کا دعویٰ کیا۔ مجسٹریٹ کورٹ نے گرمل کو 21 اکتوبر تک 7 دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا، جب کہ دھرم راج کی اصل عمر معلوم کرنے کے لیے ہڈیوں کے اوسیفیکیشن ٹیسٹ کی اجازت دی۔ پولس نے اتوار کی رات ہی اس کا ہڈیوں کا اوسیفیکیشن ٹیسٹ کرایا جس کی رپورٹ ایک دو دن میں آئے گی۔ اگر دھرم راج بالغ نکلا تو پولیس اسے دوبارہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرے گی اور تحویل یا ریمانڈ کا مطالبہ کرے گی۔
غور طلب ہے کہ مہاراشٹر میں چند دنوں کے اندر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے دو سرکردہ لیڈروں سچن کرمی اور بابا صدیقی کے قتل نے ممبئی کے امن و امان کی صورتحال کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ بائیکلہ اسمبلی حلقہ کے تعلقہ صدر اور چھگن بھجبل کے قریبی سچن کرمی کو 5 اکتوبر کو موٹر سائیکل پر سوار تین حملہ آوروں نے تیز دھار ہتھیار سے قتل کر دیا تھا۔
سچن کرمی پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ بائیکلہ ایسٹ علاقے میں منعقد سیاسی پروگرام میں شرکت کے بعد اپنے گھر جا رہے تھے۔ حملہ آوروں نے ان کے سر، ہاتھ، سینے اور جسم کے دیگر حصوں پر 10 سے زائد بار حملہ کیا۔ ممبئی کرائم برانچ نے اس معاملے کی جانچ اپنے ہاتھ میں لے لی ہے، جس میں اب تک تین ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اپوزیشن سچن کرمی قتل کیس کو لے کر حکمراں مہاوتی حکومت پر حملہ کر رہی تھی اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کر رہی تھی، اسی وقت ممبئی ایک اور لیڈر کے قتل سے ہل گیا تھا۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کو 11 اکتوبر کی رات ممبئی کے باندرہ ایسٹ علاقے میں تین لوگوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
کرائم برانچ کی 10 ٹیمیں مفرور ملزمان کی تلاش میں:
فی الحال وہ مفرور ہے۔ ڈی سی پی دتہ نلاواڑے نے کہا کہ ممبئی کرائم برانچ نے مفرور ملزمین کو پکڑنے کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ اس کے علاوہ 15 ٹیمیں دیگر ریاستوں میں اس کیس کے سلسلے میں تحقیقات کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ملک کے مالیاتی راجدھانی میں اس ہائی پروفائل قتل نے امن و امان کی صورتحال پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
مہاراشٹر میں آنے والے ہفتوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بابا صدیقی کے قتل کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکمراں مہاوتی حکومت پر حملہ کیا ہے اور وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ممبئی پولیس صدیقی کے قتل کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے، بشمول کنٹریکٹ کلنگ، کاروباری دشمنی یا کچی آبادیوں کی بحالی کے منصوبے سے متعلق دشمنی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی ایک ٹیم کو بھی تحقیقات میں مدد کے لیے ممبئی بھیجا گیا ہے۔
ممبئی پولیس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں:
ایک کے بعد ایک ان قتلوں نے مہاراشٹر کے انتخابات سے پہلے مہاوتی حکومت کو بیک فٹ پر ڈال دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں بشمول شیوسینا (یو بی ٹی)، این سی پی (ایس پی) اور کانگریس نے ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے اور امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی پر شندے حکومت پر تنقید کی ہے۔
مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہلاکتیں ریاست کی قانون نافذ کرنے والی مشینری کے زوال کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اگر اہم سیاسی رہنما محفوظ نہیں تو ہم عام آدمی کے تحفظ کو کیسے یقینی بنائیں گے۔' ان واقعات کے بعد ریاست میں سیاسی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ سچیپ کرمی اور بابا صدیقی کے قتل نے نہ صرف ریاست کے سیکورٹی اپریٹس کی کمزوریوں کو بے نقاب کیا ہے بلکہ ممبئی پولیس پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔