پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گوا دورہ کے دوسرے دن جمعہ کو کہا کہ 'مذاکرات کے لیے سازگار ماحول بنانے کی ذمہ داری بھارت کی ہے کیونکہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے نئی دہلی کے فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کو نقصان پہنچا ہے۔ بتا دیں کہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے خارجہ کی کونسل اجلاس میں شرکت کے لئے گوا میں آئے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یپلز پارٹی نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی وکالت کی ہے لیکن 5 اگست 2019 کو کشمیر سے متعلق یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات نے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ '
انہوں نے کہا کہ 'اب یہ ذمہ داری بھارت پر ہے کہ وہ ایسا سازگار ماحول پیدا کرے جس میں بات چیت کی جاسکے۔' بلاول نے کہا کہ 'جب سے بھارت نے سابقہ معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے تب سے 'اعتماد کو ٹھیس' پہنچا ہے۔' انہوں نے زور دے کر کہا کہ 'بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کی پالیسی میں اس وقت تک کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی جب تک کشمیر پر بات چیت نہیں ہوتی۔ بھارت کی طرف سے کشمیر میں جی 20 اجلاس کی میزبانی کے فیصلے پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔'
کھیلوں کے میدان میں دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی خاص طور پر ایشیا کپ 2023 کے لیے بھارت کے پاکستان آنے سے انکار اور غیر جانبدار مقام کے مطالبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ ہمیں کھیلوں کو سیاست سے دور رکھنا چاہئے۔ کھیلوں کی پالیسی اور مقصد یہ ہے کہ آپ اسے ایسے مسائل سے دور رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں اور کرکٹ کو سیاست اور خارجہ پالیسی سے الگ رکھنا چاہئے۔'