بارہ رکنی اس وفد میں کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال، ایل جے ڈي کے رہنما شرد یادو، ڈی ایم کے کے لیڈر تریچی شیوا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی)کے لیڈر مجید میمن، ترنمول کانگریس کے لیڈر دنیش ترویدی اور راشٹریہ جنتا دل کے ترجمان منوج جھا شامل ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد وہاں کےعوام کا حالات کا جائزہ لینے کے لئے اپوزیشن لیڈروں کا وادی کا دورہ ہورہا ہے۔
وفد پرائیویٹ کمپنی وستارا کے طیارہ سے سرینگر جا رہے ہیں۔ یہ دورہ اس لیے بھی کیا جارہاہے کیونکہ گورنر ستیہ پال ملک نے مسٹر راہل گاندھی کو زمینی حقائق جاننے کے لئے وہاں آنے کی دعوت دی تھی۔
اس دوران جموں کشمیر انتظامیہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کشمیر نہ آئیں اور تعاون کریں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن وفد کو سری نگر ہوائی اڈے سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔
انتظامیہ نے ٹویٹ کیا’’رہنماؤں کے دورہ سے پریشانی ہوگی۔ہم لوگوں کو دہشت گردوں سے بچانے میں لگے ہیں‘‘۔انتظامیہ نے کہا کہ لیڈر ان پابندیوں کی بھی خلاف ورزی کر رہے ہوں گے، جو اب بھی کئی علاقوں میں نافذ ہیں۔ سینئر لیڈروں کو سمجھنا چاہئے کہ امن و امان کو برقرار رکھنے اور نقصان کو روکنے کے لئے اولین ترجیح دی جائے گی۔
قابل غور ہے کہ ریاست میں دفعہ 370 ختم کئے جانے اور ریاست کومرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں میں بانٹے جانے کے بعد مسٹر گاندھی کا ہفتہ کو وادی کشمیر کا پہلا دورہ ہورہاہے۔خیال رہے بی ایس پی اور ایس پی اس وفد کا حصہ نہیں ہیں۔ آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے کے بعد سے ہی مسٹر گاندھی مودی حکومت پر حملہ آور ہیں اور ریاست کے حالات کو لے کر تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔ ان کی اسی فکر و تشویش کو دیکھتے ہوئے مسٹر ملک نے انہیں کشمیر آنے کی دعوت دی تھی۔