آج وہ شاعر نہیں رہا جس نے احتجاجیوں کے دلوں میں جوش و ولولہ پیدا کیا اور جو ہمیشہ ملک کے حالات اور برسراقتدار سیاسی جماعتوں کے خلاف بلا خوف و خطر لکھتے رہے۔
راحت اندوری اردو ادب کا وہ شاعر جس کے کسی بھی مشاعرے میں شرکت کرنے سے ہی مشاعرے کی کامیابی کا پروانہ جاری کر دیا جاتا تھا۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان سے جڑے دیگر شعراء جنہوں نے راحت اندوری کے ساتھ مشاعروں میں شرکت کی ہے، انہوں نے راحت اندوری کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور ای ٹی وی بھارت نے ان سے خصوصی بات چیت کی ہے۔
پرانی دہلی میں رہنے والے بزرگ شاعر وقار مانوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 'راحت اندوری محض مشاعروں کے شاعر نہیں تھے بلکہ ان کی شاعری ادب کے پیمانے پر بھی کھری اترتی تھی۔'
ان کی شاعری میں ایک طرح کا تیکھا پن تھا جو اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو نا گوار گزرتا تھا لیکن اس کے باوجود راحت اندوری نے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے بلکہ حالات حاضرہ پر اپنے قلم سے اشعار لکھتے گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب اردو کے معروف شاعر راحت اندوری نے اپنی آخری سانسیں لی، انہیں کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن منگل کے روز حرکت قلب رک جانے سے ان کی موت واقع ہوگئی۔