دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے گذشتہ روز دارالحکومت میں آلودگی وجہ سے چار نومبر سے 14نومبر تک آڈ-ایون اسکیم کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلی کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے نتین گڈکری نے کہا کہ 'دہلی میں آڈ-ایون اسکیم غیر ضروری ہے' ۔
انہوں نے کہا کہ دہلی میں مرکزی حکومت کے رنگ روڈ بنانے کےبعد سے دارالحکومت میں آلودگی کی سطح میں کافی کمی آئی ہے۔
گڈکری نے کہاکہ میرا کیال ہے کہ طاق -جفت اسکیم کی ضرورت نہیں ہے۔مرکز کے رنگ روڈ بنانے کے بعد دارالحکومت میں آلودگی میں کافی کمی ہوئی ہے اور آئندہ دو برس کے دوران ہمارے منصوبوں سے دہلی آلودگی سے پاک شہر ہوجائےگا۔
مرکزی حکومت نے ہریانہ اور راجستھان سے اترپردیش اور اتراکھنڈ جیسی ریاستوں کو آنے جانے والی گاڑیون کے دہلی میں داخل نہ ہونے کو توجہ میں رکھ کر ایسٹرن اور ویسٹرن پیریفیرل ایکسپریس وے بنایا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ایکسپریس وے کے بن جانے سے ایسی گاڑیاں جنہیں دوسری ریاستوں میں جانا ہوتا ہے انہیں دہلی میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑتی اور اس کی وجہ سے دارالحکومت میں آلودگی کافی کم ہوئی ہے۔
دہلی حکومت نے دارالحکومت میں آلودگی بڑھنے کے خدشے کو توجہ میں رکھتے ہوئے چار سے 15نومبر تک گاڑیوں کے لئے آڈ-ایون اسکیم پھرسے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے گذشتہ روز پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ نومبر کے مہینے میں دہلی کے آس پاس کی ریاستوں میں عام طورپر پرالی جلائی جاتی ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت میں آلودگی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
آلودگی بڑھنے کے خدشہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے چار سے 15 نومبر تک گاڑیوں کے لئے آڈ-ایون اسکیم پھر سے نافذ کی جائےگی۔
واضح رہے کہ پنجاب سمیت شمالی بھارت کی کچھ ریاستوں میں دھان کی فصل کے بعد اس کی پرالي کو جلانے کی وجہ سے دارالحکومت میں گزشتہ تین چار برسوں سے آلودگی کافی بڑھ جاتی ہے۔
کیجریوال نے کہا کہ حکومت آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لئے مرکز اور پنجاب حکومت کے ساتھ اپنی سطح پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تجربات کو ذہن میں رکھ کردہلی حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتی ،اس لئے طاق-جفت اسکیم کو نومبر میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلی نے حال ہی میں بتایا تھا کہ دارالحکومت میں آلودگی میں 25 فیصد تک کی کمی آئی ہے اور حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ آلودگی کو مزید کم کیا جائے۔