ETV Bharat / state

ہندو راؤ ہسپتال کے ڈاکٹروں کو تنخواہ نہ ملنا سسٹم کی ناکامی ہے: آئی ایم اے

author img

By

Published : Oct 26, 2020, 10:36 PM IST

کورونا وائرس ’کووڈ-19‘ کے انفیکشن کے دوران مریضوں کے مستقل علاج میں مصروف باڈا ہندو راؤ ہسپتال کے ڈاکٹروں کو تنخواہ نہ ملنے کے سبب گزشتہ تین روز سے غیرمعینہ بھوک ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے کہا کہ یہ سسٹم کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

non payment of salaries to doctors of hindu rao hospital is a failure of the system says indian medical association
ہندو راؤ ہسپتال کے ڈاکٹروں کو تنخواہ نہ ملنا سسٹم کی ناکامی ہے: آئی ایم اے

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے آج جاری اپنے ایک بیان میں 23 اکتوبر سے غیرمعینہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہندو راؤ ہسپتال کے ڈاکٹروں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت اس ہسپتال میں ڈاکٹروں کو تنخواہ کی ادائیگی نہ کرنا پورے طبی پیشے اور ملک کو غلط پیغام دیتا ہے۔ یہ پورے ڈاکٹر برادری کا حوصلہ توڑنے والا ہے۔ کورونا وبا کے وقت میں ڈاکٹرز کی خدمات جب اتنی ضروری ہیں تو یقیناً ہم پر جس طریقے سے حکمرانی کی جارہی ہے اس میں کچھ خامیاں ضرور ہیں۔

آئی ایم اے نے کہا کہ کسی ملک میں قانون کا راج نہ ہونا ہی ’بنانا ریپبلک‘ کہلاتا ہے۔ کسی عہدہ پر شخص کی تقرری اور اس کی تنخواہ کا تعین طے شدہ قواعد و ضوابط کے تحت کیا جاتا ہے۔ اگر کسی ایک شخص کے ساتھ کچھ غلط ہوتا ہے تو اسے غیر معمولی کہا جاتا ہے۔ لیکن جب پورا نظام ہی ناکام ہو تو یہ بڑی بیماری کا ثبوت ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران ملک کی خدمت کرنے والے ڈاکٹرز حوصلہ افزائی اور تعریف کے حقدار ہیں۔ یہ کسی بھی دلیل سے بالاتر ہے کہ انہیں اپنی قانونی تنخواہ کی ادائیگی کے لیے سڑک پر اترنا پڑا ہے۔ یہ پوری طرح ممکن ہے کہ افسر ایسی صورتحال کے تئیں فطری طور پر غیر حساس ہیں۔ ہندو راو ہسپتال کا واقعہ کوئی مختلف نہیں ہے۔ ہم پورے ملک میں ہورے ایسے واقعات کے گواہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'حکومت مخالفین کے خلاف تنظیموں کا استعمال کررہی ہے'

آئی ایم اے نے کہا کہ اچھی حکمرانی سروسیز کو عام طور پر چلانے سے شروع ہوتی ہے۔ صحت کے کارکنان خصوصا ڈاکٹر قومی اثاثے ہیں۔ ڈاکٹروں کو جائز تنخواہوں کی ادائیگی نہ کرکے ان کی توہین کرنا حکومت کے زیر اہتمام تشدد ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر ہدایت کی تھی کہ ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کی تنخواہیں وقت پر ادا کی جائیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات بھی ان اسپتالوں کو چلانے والے افسران پر نافذ نہیں ہوتی ہیں۔

آئی ایم اے اور طبی پیشے سے وابستہ افراد کا خیال ہے کہ عدالت کے پاس ہندو راؤ ہسپتال کی انتظامیہ کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کرنے کے لیے معقول وجہ ہے۔ اس طرح کی سخت کارروائی ہی ادارہ کے تئیں اعتماد کو دوبارہ بحال کرسکتی ہے۔ آئی ایم اے کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ فوری طور پر ڈاکٹروں کے بقایاجات ادا کرے۔

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ جولائی سے ہندو راؤ ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں ہیں۔ تنخواہ نہ ملنے سے ناراض ڈاکٹر اس سے قبل ہسپتال کے احاطے میں ہی دھرنا دے رہے تھے، لیکن گذشتہ جمعہ سے وہ غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ دہلی حکومت نے گزشتہ 14 جون کو ہندو راؤ کو کوڈ ہسپتال کے طور پر اعلان کیا تھا۔ اسی مہینے اس اسپتال کو غیر کووڈ ہسپتال قرار دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب وہاں کورونا مریضوں کا علاج نہیں ہوگا۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے آج جاری اپنے ایک بیان میں 23 اکتوبر سے غیرمعینہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہندو راؤ ہسپتال کے ڈاکٹروں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت اس ہسپتال میں ڈاکٹروں کو تنخواہ کی ادائیگی نہ کرنا پورے طبی پیشے اور ملک کو غلط پیغام دیتا ہے۔ یہ پورے ڈاکٹر برادری کا حوصلہ توڑنے والا ہے۔ کورونا وبا کے وقت میں ڈاکٹرز کی خدمات جب اتنی ضروری ہیں تو یقیناً ہم پر جس طریقے سے حکمرانی کی جارہی ہے اس میں کچھ خامیاں ضرور ہیں۔

آئی ایم اے نے کہا کہ کسی ملک میں قانون کا راج نہ ہونا ہی ’بنانا ریپبلک‘ کہلاتا ہے۔ کسی عہدہ پر شخص کی تقرری اور اس کی تنخواہ کا تعین طے شدہ قواعد و ضوابط کے تحت کیا جاتا ہے۔ اگر کسی ایک شخص کے ساتھ کچھ غلط ہوتا ہے تو اسے غیر معمولی کہا جاتا ہے۔ لیکن جب پورا نظام ہی ناکام ہو تو یہ بڑی بیماری کا ثبوت ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران ملک کی خدمت کرنے والے ڈاکٹرز حوصلہ افزائی اور تعریف کے حقدار ہیں۔ یہ کسی بھی دلیل سے بالاتر ہے کہ انہیں اپنی قانونی تنخواہ کی ادائیگی کے لیے سڑک پر اترنا پڑا ہے۔ یہ پوری طرح ممکن ہے کہ افسر ایسی صورتحال کے تئیں فطری طور پر غیر حساس ہیں۔ ہندو راو ہسپتال کا واقعہ کوئی مختلف نہیں ہے۔ ہم پورے ملک میں ہورے ایسے واقعات کے گواہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'حکومت مخالفین کے خلاف تنظیموں کا استعمال کررہی ہے'

آئی ایم اے نے کہا کہ اچھی حکمرانی سروسیز کو عام طور پر چلانے سے شروع ہوتی ہے۔ صحت کے کارکنان خصوصا ڈاکٹر قومی اثاثے ہیں۔ ڈاکٹروں کو جائز تنخواہوں کی ادائیگی نہ کرکے ان کی توہین کرنا حکومت کے زیر اہتمام تشدد ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر ہدایت کی تھی کہ ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کی تنخواہیں وقت پر ادا کی جائیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات بھی ان اسپتالوں کو چلانے والے افسران پر نافذ نہیں ہوتی ہیں۔

آئی ایم اے اور طبی پیشے سے وابستہ افراد کا خیال ہے کہ عدالت کے پاس ہندو راؤ ہسپتال کی انتظامیہ کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کرنے کے لیے معقول وجہ ہے۔ اس طرح کی سخت کارروائی ہی ادارہ کے تئیں اعتماد کو دوبارہ بحال کرسکتی ہے۔ آئی ایم اے کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ فوری طور پر ڈاکٹروں کے بقایاجات ادا کرے۔

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ جولائی سے ہندو راؤ ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں ہیں۔ تنخواہ نہ ملنے سے ناراض ڈاکٹر اس سے قبل ہسپتال کے احاطے میں ہی دھرنا دے رہے تھے، لیکن گذشتہ جمعہ سے وہ غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ دہلی حکومت نے گزشتہ 14 جون کو ہندو راؤ کو کوڈ ہسپتال کے طور پر اعلان کیا تھا۔ اسی مہینے اس اسپتال کو غیر کووڈ ہسپتال قرار دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب وہاں کورونا مریضوں کا علاج نہیں ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.