اس تعلق سے دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی کی جانب سے وکیل راہل مہرا نے عدالت کو بتایا کہ دہلی حکومت کے 37 ہسپتالوں میں سے دو ہسپتالوں کو محض کورونا مریضوں کے علاج کے لیے سنٹر بنایا گیا ہے۔ باقی 35 ہسپتالوں میں کورونا کے علاوہ دوسرے مریضوں کا علاج بھی ہو رہا ہے۔
سماعت کے دوران عرضی دہندگان کی جانب سے وکیل درپن وادھوا نے کہا کہ 76 لوگوں کو رین بسیرا اور نائٹ شیلٹر سے گارگی اسکول شفٹ کیا گیا ہے۔ جبکہ 74 لوگ ابھی بھی نائٹ شیلٹر میں رہ رہے ہیں۔
'ڈیلہی اربن شیلٹر امپرومینٹ بورڈ' کی جانب سے وکیل پروندر چوہان نے کہا کہ بورڈ کی جانب سے ایمز کے سامنے فوٹپاتھ پر ٹینٹ سے بنائے گئے نائٹ شیلٹر کان نظم کیا گیا ہے۔ نائٹ شیلٹر میں ٹائلیٹ کی بھی سہولت ہے۔ ٹینٹ سے بنائے گئے نائٹ شیلٹر سردی کے لیے ہے اور وہ گرمی کے موسم کے لیے مفید نہیں ہے۔ اسی لیے ٹینٹ میں رہنے والے کو گارگی اسکول میں شفٹ کیا گیا ہے۔ یہاں سوشل ڈیسٹنسنگ اس لیے نہیں ہو پا رہی ہے کیوں کہ وہاں زیادہ تعداد میں لوگ ہیں۔
وہاں تقریبا 100 لوگوں کو دوسرے جگہ شفٹ کرنے کی جگہ ہے۔ یا تو انہیں ایمس کے 'وشرام سدن' یا رادھا سوامی ستسنگ میں شفٹ کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے ایمز کو حکوم دیا ہے کہ وہ 14 مئی تک اس تعلق سے عدالت کو اطلاع دیں۔
عرضی میں ایمز کے سیکڑوں او پی ڈی اور ان کے تیمار داروں کا درد بیاں کیا گیا ہے۔ ان مریضوں کا پہلے ایمز سے علاج چل رہا تھا۔ لیکن ایمز میں کورونا کے مریضوں کے علاج کی وجہ سے ان مریضوں کی جانب توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔