کورٹ نے اے پی سنگھ سے کہا کہ آپ جو بحث کررہے ہیں وہ آپ کی عرضی میں نہیں ہے۔کورٹ نے کہا کہ تین کورٹ نے آپ کی سزا کو برقرار رکھا، صدر جمہوریہ نے بھی برقرار رکھا۔یہ چوتھا ڈیٹ وارنٹ ہے اور آپ اس طرح اتنے غیر ذمہ دارانہ بحث کررہے ہیں؟
کورٹ نے کہا کہ قانون ان لوگوں کے حق میں ہے جو وقت پر کاروائی کرتے ہیں کوئی سسٹم کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ آپ کی جانب سے دیر ہورہی ہے۔آپ ہم پر الزام لگارہے ہیں، الزام آپ پر ہے۔عدالت نے کہا کہ ہم ان امور پر کچھ نہیں سنیں گے جس کا سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہے۔
اے پی سنگھ نے کورونا کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ وہ ناامید ہوچکے ہیں۔ اے پی سنگھ نے کہا کہ انہیں ایک یا دو دن کا وقت دیا جانا چاہیے۔ اس کے بعد عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم آپ کو سسٹم کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔
عدالت نے اے پی سنگھ کو بتایا کہ وقت بہت کم ہے۔ آپ کے مؤکل کو جلد ہی پھانسی ہونے والی ہے۔ اس وقت کتاب کو بطور دستاویز حوالہ نہ دیں۔ عدالت نے کہا کہ وہ گھر بیٹھ کر ایک لمبا مضمون لکھ سکتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ یہ سچ ہو۔ آپ ایک کتاب کو ایسے پڑھ کر بتارہے ہیں جیسے وہ سب سچ ہو۔