ایک ہفتے قبل ہی آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالنے والی محترمہ کرسٹلینا جارجیوا نے آئندہ ہفتے ہونے والےآئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس سے قبل یہاں عالمی معیشت کے بارے میں ایک تقریر کے دوران کہا،’دو سال قبل صنعتی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) کے لحاظ سے دنیا کی 75 فیصد معیشت کی شرح ترقی کاگراف اوپر کی جانب بڑھ رہا تھالیکن آج تقریباً 90 فیصد عالمی معیشت کی شرح ترقی گھٹ رہی ہے۔ عالمی معیشت اس وقت ایک ساتھ کساد بازاری کا سامنا کر رہی ہے‘۔
آئی ایم ایف کی سربراہ بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے تجارتی جنگ کو مندی کی بڑی وجہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی میں وسیع پیمانے پر تنزلی کامطلب ہے کہ امسال شرح ترقی دہائی کے آغاز کے بعدسے نچلی سطح پر رہے گی۔
محترمہ جارجیوا نے کہا کہ آئندہ ہفتے جاری ہونے والے ’ورلڈ اکونومک آؤٹ لک‘ میں سنہ 2019 اور 2020 کی عالمی ترقی کا تخمینہ کم کیا جائے گا۔
انہوں نے ہندوستان میں امسال کساد بازاری (مندی)کے مزید بڑھنے کا انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا،’ابھرتے بازار والے کچھ ممالک جیسے ہندوستان اور برازیل میں امسال کسادبازاری زیادہ واضح ہوگی۔ چین کی شرح ترقی کئی سالوں تک تیزی سے بڑھنے کے بعد اب مسلسل گھٹتی جارہی ہے‘۔
آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ فی الحال حاصل ہونے والے اعدادو شمار کافی مشکل صورتحال کا اشارہ دے رہےہیں۔امریکہ اور جرمنی میں بے روزگاری تاریخی طور پر نچلی سطح پر ہے۔ اسی بابت امریکہ، جاپان اور یورو خطے سمیت ترقی یافتہ ممالک میں مالی سرگرمیاں سست پڑ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان سب کے درمیان ایک امید کی کرن یہ ہے کہ 19 سب صحاریٰ افریقی ممالک سمیت ابھرتی معیشت والے تقریباً40 ممالک کی شرح ترقی پانچ فیصد سے زیادہ رہےگی۔ عالمی معیشت میں حالانکہ ان ممالک کےجی ڈی پی کی حصہ داری بے حد کم ہے۔
عالمی معیشت کے لیے واضح طور پر عالمی تجارتی جنگ کو ایک اہم وجہ قرار دیتے ہوئے محترمہ جارجیوا نے کہا کہ اس سے سنہ 2020 تک عالمی معیشت کو 700 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا جو کل جی ڈی پی کا 0.8 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا ،’تجارتی جنگ میں سب کا نقصان ہوتا ہے لہٰذا تجارتی مسائل پر مستقل حل ڈھونڈنے کے لیے ہمیں ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر سنہ 2020 میں عالمی شرح ترقی دوبارہ جنگ کی راہ پر لوٹ بھی آتی ہے تو موجودہ تجارتی جنگ کی وجہ سے جو تبدیلی آئے گی اس کا اثر ایک نسل تک نظر آسکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے پوری دنیا کے ملکوں سے تجارتی امکانات کا پورا فائدہ اٹھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کی شراکت داری کا مکمل استعمال کرنے اور مالی استحکام بڑھانے کی صلاح دی ۔ انہوں نے کہا کہ قومیں موجودہ چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے مالی منصوبہ تیار کریں۔انہوں نے مستقبل میں ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی وکالت کی۔تقریر کے آخر میں انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سمیت تمام مسائل پر عالمی تعاون کے لیے رکن ممالک سے اپیل کی اور امید ظاہر کی کہ آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس میں 189 رکن ممالک حل تلاشنے کی غرض سے تیار ہوکر آئیں گے۔