ETV Bharat / state

NHRC Notice to Govt سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد میں اضافے پر حکومتوں کو نوٹس - بھارت میں بچوں کے جنسی استحصال میں اضافہ

بھارت میں سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد میں 250 سے 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور یونین انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ child sexual abuse content on social media

NHRC Notice to Govt
NHRC Notice to Govt
author img

By

Published : May 17, 2023, 8:13 AM IST

نئی دہلی: قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد میں اضافے کی خبروں کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور یونین انتظامیہ کو نوٹس جاری کرکے چھ ہفتہ کے اندر جواب طلب کیا۔کمیشن نے منگل کو ایک ریلیز میں یہ اطلاع دی۔ ریلیز کے مطابق متعلقہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد (سی سیم) کی گردش میں 250 سے 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سی ایس اے ایم کے مواد غیر ملکی ہیں، اور ہندوستانی تحقیقاتی ایجنسیوں کو ابھی تک ہندوستانی ساختہ سی ایس اے ایم کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔

کمیشن نے نوٹس میں حکومتوں سے کہا ہے کہ”میڈیا رپورٹ کے مندرجات، اگر سچ ہیں تو، شہریوں کی زندگی، آزادی اور وقار سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور چھوٹے بچوں کو سوشل میڈیا پر ان کے جنسی استحصال سے بچانے سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے“۔ کمیشن نے دہلی کے کمشنر پولیس، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، ڈائرکٹر نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اور سکریٹری، مرکزی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو نوٹس جاری کیا تاکہ اس قسم کے خطرات کو روکا جا سکے۔ اس معاملے میں اٹھائے گئے اقدامات پر چھ ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔

ریلیز کے مطابق کمیشن نے اس نوٹس میں 15 مئی 2023 کی ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا ہے، جس کے مطابق سال 2023 میں اب تک بچوں سے جنسی زیادتی کے مواد کو پھیلانے کے تقریباً 450207 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سے دہلی پولیس نے 3039 معاملات میں کارروائی کی ہے۔ ان میں سے فی الحال 447168 کیسز زیر مطالعہ ہیں۔ کچھ معاملات میں، ہندوستان میں چھوٹے بچوں کی ان کے باپ، بھائیوں اور بہنوں کی طرف سے پیار سے لی گئی تصاویر کو بھی ایک امریکی این جی او نے بچوں کے جنسی استحصال کے طور پر درجہ بندی کیا ہے۔ ہندوستان میں سوشل میڈیا پر سال 2022 میں بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کے 204056، سال 2021 میں 163633 اور سال 2020 میں 17390 کیسز درج کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: Notice to Delhi Govt انسانی حقوق کمیشن نے دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا

کمیشن نے کہا کہ اسے آن لائن بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کے مضر اثرات پر تشویش ہے کیونکہ اس سے بچوں کو ناقابل تلافی نفسیاتی نقصان پہنچ سکتا ہے اور اس سے ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ کمیشن ماضی قریب میں وقتاً فوقتاً مکالمے کا اہتمام کرتا رہا ہے تاکہ اس لعنت پر قابو پانے کے طریقے تلاش کیے جاسکیں۔ حال ہی میں 2 اور 3 مارچ 2023 کو کمیشن نے نئی دہلی کے وگیان بھون میں سی ایس اے ایم پر ایک قومی سیمینار کا انعقاد کیا جس سے مرکزی وزیر قانون و انصاف اور مرکزی وزیر مملکت برائے الیکٹرانکس اور آئی ٹی، ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ نے خطاب کیا۔ اس سے قبل21 جولائی 2020 کو کمیشن نے اس موضوع پر ایک آن لائن قومی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا تھا، جس میں بین الاقوامی تنظیموں، حکومتی وزارتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، قومی اور ریاستی کمیشنوں، سول سوسائٹی گروپس، ڈومین کے ماہرین اور والدین کی تنظیموں نے شرکت کی تھی جن سے قیمتی معلومات حاصل کی گئیں۔

کمیشن نے بالترتیب 29 ستمبر 2020 اور 2 جون 2021 کو ’کووڈ-19 کے تناظر میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کی ایڈوائزری‘ بھی جاری کی تھی،جس میں کمیشن نے سائبر کرائم اور بچوں کی آن لائن حفاظت کے حوالے سے متعلقہ حکام کو سفارشات پیش کیں۔ اس کے علاوہ، کمیشن کے ذریعہ 4 نومبر 2022 کو بچوں کے جنسی استحصال کے مواد ( ایس ای ایس اے ایم-سی سیم) پر ایک بحث کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں مختلف ڈومین ماہرین نے ایس ای ایس اے ایم-سی سیم کے مسئلے کی نوعیت، حد اور مختلف مظاہر پر غور و خوض کیا گیاتھا۔

یو این آئی

نئی دہلی: قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد میں اضافے کی خبروں کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور یونین انتظامیہ کو نوٹس جاری کرکے چھ ہفتہ کے اندر جواب طلب کیا۔کمیشن نے منگل کو ایک ریلیز میں یہ اطلاع دی۔ ریلیز کے مطابق متعلقہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سوشل میڈیا پر بچوں کے جنسی استحصال کے مواد (سی سیم) کی گردش میں 250 سے 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سی ایس اے ایم کے مواد غیر ملکی ہیں، اور ہندوستانی تحقیقاتی ایجنسیوں کو ابھی تک ہندوستانی ساختہ سی ایس اے ایم کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔

کمیشن نے نوٹس میں حکومتوں سے کہا ہے کہ”میڈیا رپورٹ کے مندرجات، اگر سچ ہیں تو، شہریوں کی زندگی، آزادی اور وقار سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور چھوٹے بچوں کو سوشل میڈیا پر ان کے جنسی استحصال سے بچانے سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے“۔ کمیشن نے دہلی کے کمشنر پولیس، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، ڈائرکٹر نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اور سکریٹری، مرکزی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو نوٹس جاری کیا تاکہ اس قسم کے خطرات کو روکا جا سکے۔ اس معاملے میں اٹھائے گئے اقدامات پر چھ ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔

ریلیز کے مطابق کمیشن نے اس نوٹس میں 15 مئی 2023 کی ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا ہے، جس کے مطابق سال 2023 میں اب تک بچوں سے جنسی زیادتی کے مواد کو پھیلانے کے تقریباً 450207 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سے دہلی پولیس نے 3039 معاملات میں کارروائی کی ہے۔ ان میں سے فی الحال 447168 کیسز زیر مطالعہ ہیں۔ کچھ معاملات میں، ہندوستان میں چھوٹے بچوں کی ان کے باپ، بھائیوں اور بہنوں کی طرف سے پیار سے لی گئی تصاویر کو بھی ایک امریکی این جی او نے بچوں کے جنسی استحصال کے طور پر درجہ بندی کیا ہے۔ ہندوستان میں سوشل میڈیا پر سال 2022 میں بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کے 204056، سال 2021 میں 163633 اور سال 2020 میں 17390 کیسز درج کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: Notice to Delhi Govt انسانی حقوق کمیشن نے دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا

کمیشن نے کہا کہ اسے آن لائن بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کے مضر اثرات پر تشویش ہے کیونکہ اس سے بچوں کو ناقابل تلافی نفسیاتی نقصان پہنچ سکتا ہے اور اس سے ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ کمیشن ماضی قریب میں وقتاً فوقتاً مکالمے کا اہتمام کرتا رہا ہے تاکہ اس لعنت پر قابو پانے کے طریقے تلاش کیے جاسکیں۔ حال ہی میں 2 اور 3 مارچ 2023 کو کمیشن نے نئی دہلی کے وگیان بھون میں سی ایس اے ایم پر ایک قومی سیمینار کا انعقاد کیا جس سے مرکزی وزیر قانون و انصاف اور مرکزی وزیر مملکت برائے الیکٹرانکس اور آئی ٹی، ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ نے خطاب کیا۔ اس سے قبل21 جولائی 2020 کو کمیشن نے اس موضوع پر ایک آن لائن قومی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا تھا، جس میں بین الاقوامی تنظیموں، حکومتی وزارتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، قومی اور ریاستی کمیشنوں، سول سوسائٹی گروپس، ڈومین کے ماہرین اور والدین کی تنظیموں نے شرکت کی تھی جن سے قیمتی معلومات حاصل کی گئیں۔

کمیشن نے بالترتیب 29 ستمبر 2020 اور 2 جون 2021 کو ’کووڈ-19 کے تناظر میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کی ایڈوائزری‘ بھی جاری کی تھی،جس میں کمیشن نے سائبر کرائم اور بچوں کی آن لائن حفاظت کے حوالے سے متعلقہ حکام کو سفارشات پیش کیں۔ اس کے علاوہ، کمیشن کے ذریعہ 4 نومبر 2022 کو بچوں کے جنسی استحصال کے مواد ( ایس ای ایس اے ایم-سی سیم) پر ایک بحث کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں مختلف ڈومین ماہرین نے ایس ای ایس اے ایم-سی سیم کے مسئلے کی نوعیت، حد اور مختلف مظاہر پر غور و خوض کیا گیاتھا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.