ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت بابل سپریو نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتا یا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں بین حکومتی پینل ( آئی پی سی سی ) کے ذریعے ستمبر 2019 میں جاری 'بدلتی ہوئی آب وہوا میں سمندر اور برفیلے حصے ' سے متعلق نئے اقدامات کیے جائیں گے۔
سمندری ماحولیاتی نظام میں رہنے والے جانداروں پر ماہی گیری اور آب و ہوا کی تبدیلی پر اثر پڑتا ہے۔
سائنسی تحقیقات کے مطابق برف کے پگھلنے کی شرح خطے کے جغرافیائی محل وقوع اور آب وہوا کی تبدیلی کے مطابق علیحدہ علیحدہ ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں بین حکومتی پینل ( آئی پی سی سی ) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں ہمالیہ کے مشرقی اور وسطی حصے کے گلیشئر جہاں مسلسل پیچھے ہٹ رہے ہیں، وہیں ہمالیہ کے مغربی حصے کے کچھ گلیشئرز کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنی جگہ پر قائم ہیں یا آگے بڑھ ر ہے ہیں۔
ماڈلنگ مطالعوں کے مطابق اوپری سندھو، گنگا اور برہم پتر کے کناروں پر حرارت میں بنیادی مدت (2007-1998) کے مقابلے میں سال 2050 تک ایک سے دو ڈگری سیلسیز تک کا اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ ایسی صورت حال میں گلیشئر اور برف پگھل کر پانی بننے کی رفتار میں اضافہ ہوگا اور گنگا ااور برہم پتر کے اوپری کناروں پر بارش میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس تحقیقی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مجموعی طور پر کم سے کم 2050 تک پانی کے بہاؤ میں کوئی اہم اضافہ ہونے کی توقع نہیں ہے۔
مرکزی وزیر مملکت بابل سپریو نے نے بتایا کہ ماحولیاتی استحکام میں اضافہ کرنے اور ملک کے تمام خطوں میں آب و ہوا کی تبدیلی سے مقابلہ کرنے سے متعلق آب وہوا کی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان (این اے پی سی سی) نافذ کرے گی۔
این ایم ایس ایچ ای کا مقصد ہمالیائی گلیشئروں اور پہاڑی ایکو سسٹم کے استحکام اور تحفظ کے لیے بندوبست کے اقدامات کرنا ہے۔
مزید پڑھیں : ایک 'پینڈل' ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کی طرف
اس مشن میں نگرانی کے نیٹ ورک قائم کرتے ہوئے ہمالیائی ایکو سسٹم کی نگرانی میں اضافہ، آبادی پر مبنی بندو بست کو فروغ دینا، انسانی وسائل کا فروغ اور علاقائی تعاون کو مستحکم کرنا شامل ہے۔
وزارت نے ساحل پر بہت سے زیادہ اثر ڈالنے والی سرگرمیوں کی ضابطہ بندی اور ساحلی استحکام کر برقرار رکھنے کے لئے کوسٹل ریگو لیشن زون نوٹیفکیشن 2019 اور آئی لینڈ پروٹیکشن زون نوٹیفکیشن 2019 نوٹیفائی کئے ہیں۔