حیدرآباد: بابری مسجد کیس کے فریق اقبال انصاری نے کہاکہ مسلمانوں کو دھنی پور میں مسجد کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کافی عرصے سے یہ دریافت کررہا ہوں کہ وہاں مسجد بنے گی یا نہیں؟ انصاری بھلے ہی اس کے انہدام کے حوالے سے قانونی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہوں، لیکن 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہوں نے اس فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم کیا۔ اب وہ رام مندر کی تعمیر سے بھی کافی خوش ہیں۔ تاہم دھنی پور کی مجوزہ مسجد کے بارے میں ان کا نقطہ نظر بالکل مختلف ہے۔
اقبال انصاری، جنہوں نے ایودھیا میں مندر کی تعمیر سمیت مختلف مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، واضح طور پر مجوزہ مسجد کی زمین پر کاشت کرنے اور فصلوں کو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان یکساں طور پر بانٹنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا، "میں اس بارے میں اتنا ہی کہوں گا، اب وہاں مسجد کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مسلمانوں سے بھی اپیل کی کہ مسجد کےلئے الاٹ کی گئی پانچ ایکڑ زمین پر کاشت کی جائے اور جو بھی پیداوار ہوگی اسے ہندوؤں اور مسلمانوں میں برابر تقسیم کر دیا جائے۔
رام مندر میں رام للا کی پران پرتیشتا تقریب کے بارے میں بات کرتے ہوئے اقبال نے کہاکہ ’دیکھیں، یہاں مسئلہ ایودھیا کا ہے، مندر تیار ہے، پوجا ہونے والی ہے۔ ملک و بیرون ملک سے لوگ یہاں آئیں گے، سب کے لیے اتحاد اور احترام ضروری ہے۔ اقبال نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر سے ایودھیا میں ترقی ہورہی ہے۔ متھرا اور کاشی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’مقامی لوگ وہاں کے مسائل حل کریں گے‘۔