ETV Bharat / state

Muslim Women reaction on Bulli Bai: سلی اور بلی ایپ پر مسلم خواتین کا ردعمل - صحافی شگوفہ سیدہ کا بلی بائی پر ردعمل

بلی بائی ایپلیکیشن Bullibai App معاملے پر سماجی کارکن جنت فاروقی اور صحافی شگوفہ سیدہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت کی ۔ Muslim Women reaction on Bulli Baiاس دوران انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے ابھی تک اس معاملے میں خاموشی کیوں اختیار کی ہوئی ہے۔ اگر مودی حکومت تین طلاق پر مسلم خواتین کی آواز بن سکتی ہے اور برقعہ پر پابندی کی حمایت کر سکتی ہے تو سلی اور بلی ایپلیکیشن کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر سکتی۔ Modi Govt Should Take Action Against Bulli and Sulli App

سلی اور بلی ایپ پر مسلم خواتین کا ردعمل
سلی اور بلی ایپ پر مسلم خواتین کا ردعمل
author img

By

Published : Jan 5, 2022, 8:48 AM IST

مسلم خواتین کو بدنام کرنے والی بلی بائی ایپ کے منظر عام پر آنے کے بعد اس پر کارروائی کی جا رہی ہے حالانکہ دہلی پولیس کی جانب سے کوئی خاص کارروائی سامنے نہیں آئی ہے، وہیں اس معاملے میں ممبئی پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائی قابل تعریف ہے۔

اس پورے معاملے میں دہلی اقلیتی کمیشن اور خواتین کمیشن نے پہلے ہی دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا ہے لیکن اس کے باوجود مسلم خواتین کو امید نہیں ہے کہ اس معاملے پر کوئی کارروائی کی جائے گی۔


اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم خواتین سے بات چیت کی، جہاں ان خواتین نے مودی حکومت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا۔ Muslim Women reaction on Bulli Bai

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں پیش پیش رہنے والی سماجی کارکن جنت فاروقی نے کہا کہ 'یہ سیدھے سیدھے مودی جی کی ماں اور بہنوں پر وار ہے یہ وہی ماں بہنیں ہیں جنہیں تین طلاق سے بچایا گیا تھا، آج انہیں ہی سلی اور بلی ایپ کے ذریعے نیلام کیا جا رہا ہے۔ Activist Jannat Farooqi on Bulli Bai

انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن، خواتین کمیشن یا بی جے پی حکومت سے ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ہمیں انصاف دلائیں گے۔

ایم ایس ڈبلیو کی طالب علم دعا سید نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ 6 ماہ قبل جب سلی دیلز کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اگر تب کارروائی کی گئی ہوتی تو شاید آج ہمیں اس طرح کی ذلت سے نہیں گزرنا پڑتا۔ اگر مودی حکومت تین طلاق پر مسلم خواتین کی آواز بن سکتی ہے اور برقعہ پر پابندی کی حمایت کر سکتی ہے تو سلی اور بلی ایپلیکیشن کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر سکتی؟

وہیں آزادانہ طور پر اپنی صحافتی خدمات انجام دینے والی شگوفہ سیدہ نے کہا کہ مودی حکومت شروع سے یہ بات کہتی رہی ہے کہ وہ مسلم خواتین کے حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن سلی دیلز کے بعد بلی بائی ایپ آنے پر بھی مودی جی چپ ہیں۔ Journalist Shagufa Sayeda on Bulli Bai

انہوں نے مزید کہا کہ مسلسل ایک کے بعد ایک ایپلیکیشن سامنے آ رہا ہے اور مسلم خواتین کی عزت و آبرو کو تار تار کیا جا رہا ہے لیکن مودی حکومت کے ذریعہ کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا البتہ ممبئی پولیس نے ضرور کارروائی کرتے ہوئے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ Modi Govt Should Take Action Against Bulli and Sulli App

سلی اور بلی ایپ پر مسلم خواتین کا ردعمل
واضح رہے کہ بُلی بائی ایپ کیس کی کلیدی ملزمہ اتراکھنڈ کی خاتون کو ممبئی پولیس نےحراست میں لیا ہے۔ اس سے قبل ممبئی پولیس کے سائبر سیل نے وشال کمار نامی 21 سالہ طالب علم کو بنگلور سے حراست میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں: Muslim Women On Bullibai App: بُلی بائی ایپلیکیشن پر مسلم خواتین کا ردعمل


بلی بائی ایپ کا معاملہ سلی دیلز ایپ کے منظر عام پر آنے کے چھ ماہ بعد سامنے آیا ہے سلی دیلز معاملے میں دہلی پولیس نے 'گٹ ہب' ایپ پر مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کر انہیں نیلام' کرنے کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی تھی۔

مسلم خواتین کو بدنام کرنے والی بلی بائی ایپ کے منظر عام پر آنے کے بعد اس پر کارروائی کی جا رہی ہے حالانکہ دہلی پولیس کی جانب سے کوئی خاص کارروائی سامنے نہیں آئی ہے، وہیں اس معاملے میں ممبئی پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائی قابل تعریف ہے۔

اس پورے معاملے میں دہلی اقلیتی کمیشن اور خواتین کمیشن نے پہلے ہی دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا ہے لیکن اس کے باوجود مسلم خواتین کو امید نہیں ہے کہ اس معاملے پر کوئی کارروائی کی جائے گی۔


اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم خواتین سے بات چیت کی، جہاں ان خواتین نے مودی حکومت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا۔ Muslim Women reaction on Bulli Bai

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں پیش پیش رہنے والی سماجی کارکن جنت فاروقی نے کہا کہ 'یہ سیدھے سیدھے مودی جی کی ماں اور بہنوں پر وار ہے یہ وہی ماں بہنیں ہیں جنہیں تین طلاق سے بچایا گیا تھا، آج انہیں ہی سلی اور بلی ایپ کے ذریعے نیلام کیا جا رہا ہے۔ Activist Jannat Farooqi on Bulli Bai

انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن، خواتین کمیشن یا بی جے پی حکومت سے ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ہمیں انصاف دلائیں گے۔

ایم ایس ڈبلیو کی طالب علم دعا سید نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ 6 ماہ قبل جب سلی دیلز کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اگر تب کارروائی کی گئی ہوتی تو شاید آج ہمیں اس طرح کی ذلت سے نہیں گزرنا پڑتا۔ اگر مودی حکومت تین طلاق پر مسلم خواتین کی آواز بن سکتی ہے اور برقعہ پر پابندی کی حمایت کر سکتی ہے تو سلی اور بلی ایپلیکیشن کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر سکتی؟

وہیں آزادانہ طور پر اپنی صحافتی خدمات انجام دینے والی شگوفہ سیدہ نے کہا کہ مودی حکومت شروع سے یہ بات کہتی رہی ہے کہ وہ مسلم خواتین کے حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن سلی دیلز کے بعد بلی بائی ایپ آنے پر بھی مودی جی چپ ہیں۔ Journalist Shagufa Sayeda on Bulli Bai

انہوں نے مزید کہا کہ مسلسل ایک کے بعد ایک ایپلیکیشن سامنے آ رہا ہے اور مسلم خواتین کی عزت و آبرو کو تار تار کیا جا رہا ہے لیکن مودی حکومت کے ذریعہ کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا البتہ ممبئی پولیس نے ضرور کارروائی کرتے ہوئے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ Modi Govt Should Take Action Against Bulli and Sulli App

سلی اور بلی ایپ پر مسلم خواتین کا ردعمل
واضح رہے کہ بُلی بائی ایپ کیس کی کلیدی ملزمہ اتراکھنڈ کی خاتون کو ممبئی پولیس نےحراست میں لیا ہے۔ اس سے قبل ممبئی پولیس کے سائبر سیل نے وشال کمار نامی 21 سالہ طالب علم کو بنگلور سے حراست میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں: Muslim Women On Bullibai App: بُلی بائی ایپلیکیشن پر مسلم خواتین کا ردعمل


بلی بائی ایپ کا معاملہ سلی دیلز ایپ کے منظر عام پر آنے کے چھ ماہ بعد سامنے آیا ہے سلی دیلز معاملے میں دہلی پولیس نے 'گٹ ہب' ایپ پر مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کر انہیں نیلام' کرنے کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی تھی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.