جمعہ کو اس وقت سپریم کورٹ میں جسٹس ارون مشرا کے لبوں پر مسکراہٹ کھلنے لگی جب سینیئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے کہا کہ 'مائی لارڈ، میرا مؤکل غریب ہے‘۔
سابق اٹارنی جنرل اور ملک کے مہنگے وکلاء میں سے ایک مکل روہتگی نے تحویل اراضی معاملے کی سماعت کے دوران اپنے موکل کو فائدہ دلوانے کے لیے جب کہا کہ ان کا موکل کافی غریب ہے تو بینچ کی صدارت کرنے والے جسٹس ارون مشرا مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔
ان کے ہونٹوں پر مسکان دیکھ کر روہتگی نے خود کو سنبھالا اور پھر کہا،’ مائی لارڈ اب میں غریبوں کے مقدمے کی بھی پیروی کرنے لگا ہوں۔ اب قانونی برادری بدل گئی ہے۔ ہم غریبوں کا کیس بھی لڑتے ہیں‘۔
قابل ذکر ہے کہ روہتگی ملک کے سب سے مہنگے وکلاء میں سے ایک ہیں اور انہوں جب دلیل میں کہا کہ ان کا موکل غریب ہے تو ایسی صورتحال بن گئی کہ جسٹس مشرا مسکرانے لگے۔
در اصل روہتگی اور جسٹس مشرا کے درمیان شنوائی کے شروع میں بھی اچھی ذاتی گفتگو ہوئی تھی۔
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جسٹس مشرا، جسٹس عبد النذیر اور جسٹس اندرا بنرجی کی بینچ مقدمے کی سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران جج ماسک لگائے ہوئے تھے اور ہاتھوں میں دستانے پہنے ہوئے تھے۔ ایک عرضی گذار کی جانب سے پیش روہتگی نے کہا،’ماہئی لارڈ، آپ حفاظت کے تمام التزامات سے لیس ہیں اور شنوائی کر رہے ہیں...مجھے خوشی ہے‘۔ اس کے جواب میں جسٹس مشرا نے سابق اٹارنی جنرل سے پلٹ کر کہا،’ آپ کو دیکھ بھی مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ آپ اپنے چیمبر سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے براہ راست ہیں‘۔
غور طلب ہے کہ کووِڈ۔19 وبا کے سبب وکلاء کے چیمبر بند کر دیے گئے تھے جو آج کھولے گئے ہیں اب وکیل اپنے چیمبر سے ہی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہو رہے ہیں۔