ETV Bharat / state

مودی کابینہ میں مختار عباس نقوی واحد مسلم چہرہ

وزیراعظم نریندرمودی کی کابینہ نو میں سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو ایک بار پھر جگہ دی گئی ہے۔

author img

By

Published : May 31, 2019, 12:04 AM IST

mukhtar

مسلسل دو مدت سے راجیہ سبھا کے رکن رہنے والے مختار عباس نقوی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوسری بار وزیر کے طور پر پر حلف لیا۔

مختار عباس نقوی نے 2016 میں اقلیتی وزارت کا چارج سنبھالا تھا۔

سنہ 2014 میں دو مسلم چہرے تھے

سنہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد مودی کابینہ میں دو مسلم چہرے تھے۔

ایک چہرہ نجمہ ہپت اللہ کا تھا جو اب منی پور کی گورنر ہیں اور دوسرا چہرہ مختار عباس نقوی کا تھا۔

سنہ 2014 کی حلف برداری میں نجمہ ہپت اللہ شامل ہوئی تھیں۔ اس وقت نجمہ کو اقلیتی وزارت کی ذمہ داری دی گئی تھی جبکہ مختار عباس نقوی کو ان کے معاون کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

نجمہ ہپت اللہ
نجمہ ہپت اللہ

اس وقت نقوی کو پارلیمانی امور کی اضافی ذمہ داری بھی دی گئی تھی لیکن 2016 میں بی جے پی کے ذریعے عمر دراز رہنماؤں کو سبکدوش کرانے کی مہم کی زد میں نجمہ ہپت اللہ بھی آئیں اور ان کو وزارت کی ذمہ داری سے الگ کر دیا گیا جس کے بعد مختار عباس نقوی کو ان کا چارج بھی دے دیا گیا۔

این ڈی اے کے کچھ اہم مسلم رہنما نظر انداز

این ڈی اے اور خاص طور پر بی جے پی میں کئی ایسے مسلم چہرے ہیں جن کی حیثیت قومی رہنما کی ہے۔ ان میں سرفہرست سید شاہ نواز حسین ہیں جو بی جے پی کے قومی ترجمان کے طور پر گذشتہ کئی برسوں سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

شاہنواز حسین کو پارٹی نے عام انتخابات 2019 میں ٹکٹ نہیں دیا تھا جس کی وجہ سے وہ الیکشن نہیں لڑ پائے۔

سید شاہنواز حسین
سید شاہنواز حسین

شاہنواز حسین کے چاہنے والے یہ امید کر رہے تھے کہ اگر مودی دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو سید شاہنواز حسین کو حکومت میں شامل کیا جائے گا لیکن اب اس امید پر بھی پانی پھر گیا یعنی سید شاہنواز حسین کو پھر سے نظر انداز کر دیا گیا۔

شاہ نواز حسین کے علاوہ ایک اور ایسا مسلم چہرہ جو لوک سبھا میں این ڈی اے کا اکلوتا مسلم چہرہ ہے، ان کا نام محبوب قیصر ہے۔ انہوں نے مسلسل دوسری بار لوک سبھا انتخابات میں فتح حاصل کی ہے۔

بہار سے تعلق رکھنے والے محبوب قیصر لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما ہیں، پہلے وہ کانگریس میں تھے مگر کسی ناراضگی کی وجہ سے 2013 میں پارٹی کو الوداع کہہ دیا تھا۔ سنجیدہ اور خاموش مزاج رہنما مانے جانے والے محبوب قیصر کو اس بار بھی کابینہ میں کوئی جگہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ان کے چاہنے والوں میں مایوسی ہے۔

محبوب علی قیصر
محبوب علی قیصر


نقوی پر مودی کیوں مہربان؟

وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ مختار عباس نقوی پر ایک بار پھر سے اعتماد کرنے کی وجہ بہت ظاہر ہے۔ مختار عباس نقوی نہ صرف مودی کے معتمد خاص ہیں بلکہ نریندر مودی کی شخصیت سے متاثر ہونے کا برملا اعتراف بھی کرتے ہیں۔

مختار عباس نقوی، نریندر مودی کے حلقے کے ان خاص لوگوں میں سے ایک ہیں جو مودی حکومت کے دفاع میں پوری تگ و دو صرف کرتے ہیں۔ معاملہ مہنگائی کا ہو یا بے روزگاری کا اور یا اقلیتوں میں مایوسی کا، تمام ایشوز پر مختار عباس نقوی نے نہ صرف مودی حکومت کا دفاع کیا بلکہ پورے جوش و خروش کے ساتھ مسلسل مودی حکومت کی کامیابیاں گنوا کر مسلم طبقے کو پارٹی سے قریب کرتے رہے۔

نقوی نے ہجومی تشدد کی وارداتوں کی وجہ سے تنقید کے گھیرے میں آئی مودی حکومت کو نہ صرف کلین چٹ دی بلکہ ان واردات کو معمولی زمرے کے جرائم بتا کر اس پر پردہ بھی ڈالتے رہے حالانکہ اس کام میں سید شاہ نواز حسین بھی پیچھے نہیں رہے اس کے باوجود شاہنواز حسین، مودی کا اعتماد جیتنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔

فی الحال یہ کہا جا رہا ہے کہ آئندہ چند روز میں شاہنواز حسین کو ان کی خدمات کے طور پر راجیہ سبھا بھیجا جاسکتا ہے لیکن شاہ نواز حسین کے قد کے رہنما کو کابینہ سے دور رکھنا اب بھی ایک سوال بنا ہوا ہے۔

مسلسل دو مدت سے راجیہ سبھا کے رکن رہنے والے مختار عباس نقوی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوسری بار وزیر کے طور پر پر حلف لیا۔

مختار عباس نقوی نے 2016 میں اقلیتی وزارت کا چارج سنبھالا تھا۔

سنہ 2014 میں دو مسلم چہرے تھے

سنہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد مودی کابینہ میں دو مسلم چہرے تھے۔

ایک چہرہ نجمہ ہپت اللہ کا تھا جو اب منی پور کی گورنر ہیں اور دوسرا چہرہ مختار عباس نقوی کا تھا۔

سنہ 2014 کی حلف برداری میں نجمہ ہپت اللہ شامل ہوئی تھیں۔ اس وقت نجمہ کو اقلیتی وزارت کی ذمہ داری دی گئی تھی جبکہ مختار عباس نقوی کو ان کے معاون کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

نجمہ ہپت اللہ
نجمہ ہپت اللہ

اس وقت نقوی کو پارلیمانی امور کی اضافی ذمہ داری بھی دی گئی تھی لیکن 2016 میں بی جے پی کے ذریعے عمر دراز رہنماؤں کو سبکدوش کرانے کی مہم کی زد میں نجمہ ہپت اللہ بھی آئیں اور ان کو وزارت کی ذمہ داری سے الگ کر دیا گیا جس کے بعد مختار عباس نقوی کو ان کا چارج بھی دے دیا گیا۔

این ڈی اے کے کچھ اہم مسلم رہنما نظر انداز

این ڈی اے اور خاص طور پر بی جے پی میں کئی ایسے مسلم چہرے ہیں جن کی حیثیت قومی رہنما کی ہے۔ ان میں سرفہرست سید شاہ نواز حسین ہیں جو بی جے پی کے قومی ترجمان کے طور پر گذشتہ کئی برسوں سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

شاہنواز حسین کو پارٹی نے عام انتخابات 2019 میں ٹکٹ نہیں دیا تھا جس کی وجہ سے وہ الیکشن نہیں لڑ پائے۔

سید شاہنواز حسین
سید شاہنواز حسین

شاہنواز حسین کے چاہنے والے یہ امید کر رہے تھے کہ اگر مودی دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو سید شاہنواز حسین کو حکومت میں شامل کیا جائے گا لیکن اب اس امید پر بھی پانی پھر گیا یعنی سید شاہنواز حسین کو پھر سے نظر انداز کر دیا گیا۔

شاہ نواز حسین کے علاوہ ایک اور ایسا مسلم چہرہ جو لوک سبھا میں این ڈی اے کا اکلوتا مسلم چہرہ ہے، ان کا نام محبوب قیصر ہے۔ انہوں نے مسلسل دوسری بار لوک سبھا انتخابات میں فتح حاصل کی ہے۔

بہار سے تعلق رکھنے والے محبوب قیصر لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما ہیں، پہلے وہ کانگریس میں تھے مگر کسی ناراضگی کی وجہ سے 2013 میں پارٹی کو الوداع کہہ دیا تھا۔ سنجیدہ اور خاموش مزاج رہنما مانے جانے والے محبوب قیصر کو اس بار بھی کابینہ میں کوئی جگہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ان کے چاہنے والوں میں مایوسی ہے۔

محبوب علی قیصر
محبوب علی قیصر


نقوی پر مودی کیوں مہربان؟

وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ مختار عباس نقوی پر ایک بار پھر سے اعتماد کرنے کی وجہ بہت ظاہر ہے۔ مختار عباس نقوی نہ صرف مودی کے معتمد خاص ہیں بلکہ نریندر مودی کی شخصیت سے متاثر ہونے کا برملا اعتراف بھی کرتے ہیں۔

مختار عباس نقوی، نریندر مودی کے حلقے کے ان خاص لوگوں میں سے ایک ہیں جو مودی حکومت کے دفاع میں پوری تگ و دو صرف کرتے ہیں۔ معاملہ مہنگائی کا ہو یا بے روزگاری کا اور یا اقلیتوں میں مایوسی کا، تمام ایشوز پر مختار عباس نقوی نے نہ صرف مودی حکومت کا دفاع کیا بلکہ پورے جوش و خروش کے ساتھ مسلسل مودی حکومت کی کامیابیاں گنوا کر مسلم طبقے کو پارٹی سے قریب کرتے رہے۔

نقوی نے ہجومی تشدد کی وارداتوں کی وجہ سے تنقید کے گھیرے میں آئی مودی حکومت کو نہ صرف کلین چٹ دی بلکہ ان واردات کو معمولی زمرے کے جرائم بتا کر اس پر پردہ بھی ڈالتے رہے حالانکہ اس کام میں سید شاہ نواز حسین بھی پیچھے نہیں رہے اس کے باوجود شاہنواز حسین، مودی کا اعتماد جیتنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔

فی الحال یہ کہا جا رہا ہے کہ آئندہ چند روز میں شاہنواز حسین کو ان کی خدمات کے طور پر راجیہ سبھا بھیجا جاسکتا ہے لیکن شاہ نواز حسین کے قد کے رہنما کو کابینہ سے دور رکھنا اب بھی ایک سوال بنا ہوا ہے۔

Intro:مودی کابینہ میں مختار عباس نقوی اکلوتا مسلم چہرہ


نئی دہلی


نریندرمودی کی کابینہ نو میں سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو ایک بار پھر جگہ دی گئی ہے۔ مسلسل دو مدت سے راجیہ سبھا کے رکن رہنے والے مختار عباس نقوی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوسری بار وزیر کے طور پر پر حلف لیا۔ مختار عباس نقوی نے 2016 میں اقلیتی وزارت کا چارج سنبھالا تھا۔

2014 میں میں دو مسلم چہرے تھے

2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد مودی کابینہ میں دو مسلم چہرے تھے۔ ایک چہرہ نجمہ ہپت اللہ کا تھا جو اب منی پور کی گورنر ہیں، اور دوسرا چہرہ خود مختار عباس نقوی کا تھا۔ 2014 کی حلف برداری میں نجمہ ہپت اللہ شامل ہوئی تھیں، اس وقت نجمہ کو اقلیتی وزارت کی ذمہ داری دی گئی تھی، جبکہ مختار عباس نقوی کو ان کے معاون کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ اس وقت نقوی کو پارلیمانی امور کی اضافی ذمہ داری بھی دی گئی تھی۔ لیکن 2016 میں بی جے پی کے ذریعے عمر دراز راہنماؤں کو سبکدوش کرانے کی مہم کی چپیٹ میں نجمہ ہپت اللہ بھی آئیں اور انکو وزارت کی ذمہ داری سے الگ کر دیا گیا۔ جس کے بعد مختار عباس نقوی پورے طور پر وزیر ہو گئے۔

این ڈی اے کے کچھ اہم مسلم لیڈر نظر انداز


این ڈی اے اور خاص طور پر بی جے پی میں کئی ایسے مسلم چہرے ہیں، جن کی حیثیت قومی رہنما کی ہے، ان میں سب سے سرفہرست سید شاہ نواز حسین ہیں جو بی جے پی کے قومی ترجمان کے طور پر گزشتہ کئی سالوں سے اپنی خدمات انجام دیرہے ہیں۔ شاہنواز حسین کو پارٹی نے عام انتخابات 2019 میں ٹکٹ نہیں دیا تھا جس کی وجہ سے وہ الیکشن نہیں لڑ پائے۔

شاہنواز حسین کے چاہنے والے یہ امید کر رہے تھے کہ اگر مودی دوبارہ سے اقتدار میں آتے ہیں تو سید شاہنواز حسین کو حکومت میں شامل کیا جائے گا گا لیکن ابھی اس امید پر پانی پھر گیا۔ یعنی سید شاہنواز حسین کو پھر سے نظر انداز کر دیا گیا۔
شاہ نواز حسین کے علاوہ این ڈی اے کا ایک ایسا مسلم چہرہ ہے جو لوک سبھا میں این ڈی اے کا اکلوتا مسلم رکن پارلیمنٹ ہے۔ان کا نام محبوب قیصر ہے، انہوں نے مسلسل دوسری بار فتح حاصل کی۔
بہار سے آنے والے محبوب قیصر لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر ہیں، پہلے وہ کانگریس میں تھے، مگر کسی ناراضگی کی وجہ سے 2013 میں پارٹی کو الوداع کہہ دیا تھا ۔ سنجیدہ اور خاموش مزاج رہنما مانے جانے والے محبوب قیصر کو اس بار بھی کابینہ میں کوئی جگہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ان کے چاہنے والوں میں مایوسی ہے۔


نقوی پر مودی کیوں مہربان ؟

وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ مختار عباس نقوی پر ایک بار پھر سے اعتماد کرنے کی وجہ بہت ظاہر ہے۔ مختار عباس نقوی نہ صرف مودی کے معتمد خاص ہیں بلکہ نریندر مودی کی شخصیت سے متاثر ہونے کا برملا اعتراف بھی کرتے ہیں۔
مختار عباس نقوی، نریندر مودی کے حلقے کے ان خاص لوگوں میں سے ایک ہیں جو مودی حکومت کے دفاع میں پوری تگ و دو صرف کرتے ہیں۔ معاملہ مہنگائی کا ہو یا بے روزگاری کا اور یا اقلیتوں میں مایوسی کا؛ تمام ایشوز میں مختار عباس نقوی نے نہ صرف مودی حکومت کا دفاع کیا بلکہ پورے جوش و خروش کے ساتھ ساتھ مسلسل مودی حکومت کی کامیابیاں گنوا کر مسلم طبقہ کو پارٹی سے قریب کرتے رہے۔ نقوی نے ہجومی تشدد کی وارداتوں کی وجہ سے تنقید کے گھیرے میں آئی مودی حکومت کو نہ صرف کلین چٹ دی بلکہ ان واردات کو معمولی زمرے کا جرائم بتاتے کر مسلسل پردہ بھی ڈالتے رہے۔
حالانک اس کام میں سید شاہ نواز حسین بھی پیچھے نہیں رہے، لیکن اس کے باوجود شاہنواز حسین، مودی کا اعتماد جیتنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔
حالانکہ کہا جارہا رہا ہے کہ آئندہ کچھ دنوں میں شاہنواز حسین کو ان کی خدمات کے معاوضہ کے طور پر راجیہ سبھا بھیجا جاسکتا ہے لیکن شاہ نواز حسین کے قد کے لیڈر کو کابینہ سے دور رکھنا ابھی بھی ایک سوال بنا ہوا ہے۔





Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.