جنوبی دہلی کے تغلق آباد میں سپریم کورٹ کے آرڈر پر سنت روی داس مندر کو منہدم کیئے جانے کی وجہ سے دلت سماج کے طبقے نے متعدد علاقوں میں گزشتہ روز بڑے پیمانے پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا.
اس احتجاج نے اس وقت تشدد کا راستہ اختیار کر لیا جب مظاہرین نے تقریبا سو سے زائد گاڑیوں کو توڑ کر آگ کے حوالے بھی کر دیا اور متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے جس کی وجہ سے پولیس نے لاٹھی چارج کی اور آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے. جس کے جواب میں مظاہرین نے پولیس کے اوپر پتھراؤ بھی کیا.
پولیس نے اس مظاہرے کی قیادت کرنے والے بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد عرف راون کے ساتھ ساتھ 90 مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا ہے. یہ تمام مظاہرین سنت روی داس مندر کو مسمار کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے.
واضح رہے کہ بھیم آرمی کے چیف نے تغلق آباد کے روی داس مندر کو مسمار کیے جانے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے دہلی کے جنتر منتر پر ریلی کرنے کی اجازت مانگی تھی.
لیکن انہیں جنترمنتر کے بجائے رام لیلا میدان میں ریلی کرنے کی اجازت دی گئی تھی. ریلی کرنے کے بعد مظاہرین نے تغلق آباد کی جانب رخ کر لیا. انہیں متعدد دفعہ پولیس کے ذریعے سمجھایا گیا لیکن وہ نہیں مانے جیسے ہی مظاہرین تغلق آباد کے نزدیک پہنچے مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کرنا شروع کر دیا جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے.
دراصل 10 اگست کو سپریم کورٹ کے آرڈر پر ڈی ڈی اے نے روی داس مندر منہدم کردیا تھا بعد میں عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملے کو لے کر سیاست نہ ہو تاہم دہلی سے لے کر پنجاب تک سبھی سیاسی جماعتیں اسے لے کر سیاست کر رہی ہیں.