ETV Bharat / state

انسداد دہشت گردی کا یہ قانون کیوں ہے خوفناک؟ - ٹاڈا

نریندر مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک ترمیمی بل لا کر انسداد دہشت گردی کے بدنام زمانہ قانون یو اے پی اے (انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ) کو مزید طاقتور بنا دیا ہے، جس کی ضرورت سے بہت حد تک انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اسی قانون کی آڑ میں معصوم شہریوں کی زندگیوں کو جہنم بنانے کی طویل اور شرمناک تاریخ بھی رہی ہے۔

انسداد دہشت گردی کا یہ قانون کیوں ہے خوفناک؟ متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jul 11, 2019, 12:16 PM IST

انتہا پسندی اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے انگریزوں کے زمانے سے چلے آرہے سیاہ قانون کے نام کئی بار تبدیل کیے گئے، ٹاڈا )ٹرورسٹ اینڈ ڈسریپٹیو ایکٹ، 1987) اور پوٹا (پریوینشن آف ٹرورزم ایکٹ، 2002) یو اے پی اے نے انسانی حقوق کی پیشانی پر اتنے بدنما داغ لگائے کہ حساس معاشرہ چیخ اٹھا ۔

انسداد دہشت گردی کا یہ قانون کیوں ہے خوفناک؟ متعلقہ ویڈیو

ٹاڈا اور پوٹا تو مٹا دئے گئے مگر یو اے پی اے ایکٹ کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط کیا جارہا ہے۔
دہلی کا باشندہ عامر خان اس سیاہ قانون کا شکارہوا تھا ۔ 18 سال کی عمر میں دہلی پولیس نے دہشت گرد قرار دے کر اسے "اغوا" کیا۔ 1998 میں گرفتار ہوئے عامر کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں 14 برس لگ گئے۔

عامر خان جیسے درجنوں بے قصور مسلم نوجوان ہیں جو یو اے پی اے کا شکار ہوئے ہیں، ان کی زندگی کے سارے رنگ ختم ہو چکے ہیں ۔ عامر خان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قانون ضروری ہے لیکن اس طرح نہیں کہ بے قصوروں کی زندگی بر باد ہوجائے ۔

یو اے پی اے قانون برسوں سے تنقید کے نشانے پر رہا ہے ۔ معاملہ بھیما کورے گاؤں کا ہو، یا مکہ مسجد اور مالیگاؤں جیسے بم دھماکوں کا، جس میں بڑی تعداد میں ایک خاص طبقہ کے نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ریاست ان کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے۔ کشمیر سے ناگالینڈ تک اس قانون کی تباہ کاریوں کے قصے بھرے ہوئے ہیں، سول سوسائٹی اس کے خلاف احتجاج کر کے اپنا گلہ خشک کر چکی ہے۔

واضح ہوکہ پارلیمنٹ میں پیش کردہ یو اے پی اے ترمیمی بل 2019 کے مطابق اب کسی فرد کو دہشت گرد نامزد کیا جانا قانونی ہوگا، اس کے علاوہ این آئی اے کے ڈی جی کو دوران تفتیش ہی ملزم کے املاک کو ضبط کرنے کا حق حاصل ہوگا۔حالانکہ ایوان میں کانگریس نے ان ترمیمات کی مخالفت کی ہے۔

انتہا پسندی اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے انگریزوں کے زمانے سے چلے آرہے سیاہ قانون کے نام کئی بار تبدیل کیے گئے، ٹاڈا )ٹرورسٹ اینڈ ڈسریپٹیو ایکٹ، 1987) اور پوٹا (پریوینشن آف ٹرورزم ایکٹ، 2002) یو اے پی اے نے انسانی حقوق کی پیشانی پر اتنے بدنما داغ لگائے کہ حساس معاشرہ چیخ اٹھا ۔

انسداد دہشت گردی کا یہ قانون کیوں ہے خوفناک؟ متعلقہ ویڈیو

ٹاڈا اور پوٹا تو مٹا دئے گئے مگر یو اے پی اے ایکٹ کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط کیا جارہا ہے۔
دہلی کا باشندہ عامر خان اس سیاہ قانون کا شکارہوا تھا ۔ 18 سال کی عمر میں دہلی پولیس نے دہشت گرد قرار دے کر اسے "اغوا" کیا۔ 1998 میں گرفتار ہوئے عامر کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں 14 برس لگ گئے۔

عامر خان جیسے درجنوں بے قصور مسلم نوجوان ہیں جو یو اے پی اے کا شکار ہوئے ہیں، ان کی زندگی کے سارے رنگ ختم ہو چکے ہیں ۔ عامر خان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قانون ضروری ہے لیکن اس طرح نہیں کہ بے قصوروں کی زندگی بر باد ہوجائے ۔

یو اے پی اے قانون برسوں سے تنقید کے نشانے پر رہا ہے ۔ معاملہ بھیما کورے گاؤں کا ہو، یا مکہ مسجد اور مالیگاؤں جیسے بم دھماکوں کا، جس میں بڑی تعداد میں ایک خاص طبقہ کے نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ریاست ان کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے۔ کشمیر سے ناگالینڈ تک اس قانون کی تباہ کاریوں کے قصے بھرے ہوئے ہیں، سول سوسائٹی اس کے خلاف احتجاج کر کے اپنا گلہ خشک کر چکی ہے۔

واضح ہوکہ پارلیمنٹ میں پیش کردہ یو اے پی اے ترمیمی بل 2019 کے مطابق اب کسی فرد کو دہشت گرد نامزد کیا جانا قانونی ہوگا، اس کے علاوہ این آئی اے کے ڈی جی کو دوران تفتیش ہی ملزم کے املاک کو ضبط کرنے کا حق حاصل ہوگا۔حالانکہ ایوان میں کانگریس نے ان ترمیمات کی مخالفت کی ہے۔

Intro:سیاہ قانون یو اے پی اے کو تقویت

انسداد دہشت گردی کا یہ قانون کیوں ہے خوفناک؟

وائس اوور

نریندررمودی کی حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک ترمیمی بل لا کر انسداد دہشت گردی کے بدنام زمانہ قانون یو اے پی اے (انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ) کو مزید طاقتور بنا دیا ہے، جس کی ضرورت سے بہت حد تک انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن اسی قانون کی آڑ میں معصوم شہریوں کی زندگیوں کو جہنم بنانے کی طویل اور شرمناک تاریخ بھی رہی ہے۔

انتہا پسندی اور دہشت گردی کے انسداد کے لئے انگریزوں کے زمانے سے چلے آرہے سیاہ قانون کے نام کئی بار بدلے گئے، ٹاڈا (the terrorist and disruptive prevention act 1987) پوٹا (prevention of terrorism act 2002) اور یو اے پی اے نے انسانی حقوق کی پیشانی پر اتنے بدنما داغ لگائے کہ حساس معاشرہ چیخ اٹھا ۔ ٹاڈا اور پوٹا تو مٹا دئے گئے مگر یو اے پی اے ایکٹ کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط کیا جارہا ہے۔
دہلی کا باشندہ عامر خان عنفوان شباب میں ان سیاہ قوانین کا شکار کا ہوا۔ 18 سال کی عمر میں دہلی پولیس نے دہشت گرد قرار دے کر اسے "اغوا" کیا۔ 1998 میں گرفتار ہوئے عامر خان کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں 14 برس لگ گئے۔

عامر خان کی بائٹ

وائس اوور
عامر خان جیسے درجنوں بے قصور ہیں جو یو اے پی اے کا شکار بنے، ان کی زندگی کے سارے رنگ ختم ہو چکے ہیں ۔ عامر خان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قانون ضروری ہے لیکن اس طرح نہیں کہ بے قصوروں کی زندگی بر باد ہوجائے ۔

عامر خان کی بائٹ

وائس اوور

یو اے پی اے قانون برسوں سے تنقید کے نشانے پر رہا ہے ۔ معاملہ بھیما کورے گاؤں کا ہو، یا مکہ مسجد اور مالیگاؤں جیسے بم دھماکوں کا، جس میں بڑی تعداد میں ایک خاص طبقہ کے نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ریاست ان کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے۔ کشمیر سے ناگالینڈ تک اس قانون کی تباہ کاریوں کے قصے بھرے ہوئے ہیں، سول سوسائٹی اس کے خلاف احتجاج کر کے اپنا گلہ خشک کر چکی ہے۔

ہرش مندر (سابق نوکر شاہ اور سماجی کارکن)

وائس اوور

واضح ہوکہ پارلیمنٹ میں پیش کردہ یو اے پی اے ترمیمی بل 2019 کے مطابق اب کسی فرد واحد کو دہشت گرد نامزد کیا جانا قانونی ہوگا، اس کے علاوہ این آئی اے کے ڈی جی کو دوران تفتیش ہی ملزم کے املاک کو ضبط کرنے کا حق حاصل ہوگا۔حالانکہ ایوان میں کانگریس نے ان ترمیمات کی مخالفت کی ہے۔

ششی تھرور کا بیان (آن لائن تلاش کرنا پڑے گا)

ہر ش مندر کی بائٹ

دہلی سے سہیل اختر کی خاص رپورٹ




Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.