دارالحکومت دہلی کا وہ علاقہ جہاں اب پیر رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی وہ کبھی ویران ہوا کرتا تھا، آج اسے محلہ قبرستان کہا جاتا ہے۔
بات 13 ویں صدی کی ہے جب ایک صوفی نے دہلی کے اس حصے کو اپنی آرام گاہ کے طور پر منتخب کیا، اس وقت یہ جنگل تھا اسی لیے ان صوفی کے نام سے بیابانی لفظ جڑ گیا۔
آج یہ علاقہ ترکمان گیٹ کے اندرونی حصے میں واقع ہے، جہاں آبادی کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ کبھی یہ سنسان، بیابان، جنگل، قبرستان میں تبدیل ہوا تھا تو آج یہاں زندہ لوگوں کا ہجوم نظر آتا ہے۔
محلہ قبرستان کے کچھ آثار آج بھی یہاں موجود ہیں۔ گلی کوچے گھروں میں قبریں اور مزارات نمایاں طور پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
لکھنؤ: ہنر ہاٹ میں کشمیری میوہ جات کی مانگ میں اضافہ
آٹھ سو سال قبل اس بیابان جنگل نے قبرستان کی شکل اختیار کی تھی، لیکن مغل بادشاہ شاہجہاں کے دور حکومت میں اس علاقے کو شاہجہان آباد میں شامل کیا گیا، جس کے بعد سے یہاں رہائش ہو گئی اور رفتہ رفتہ یہ قبرستان رہائشی علاقے میں تبدیل ہوتا چلا گیا اور اس کا نام محلہ قبرستان پڑ گیا۔