مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے کا کہ اب چونکہ وقف ایکٹ کا دائرہ عمل بھی ملک کے اُس غیر مشروط حصے تک وسیع ہوگیا ہے اس لئے وہاں کی عوامی زندگی میں انقلاب لانے کی کوششوں کو مربوط بنانے میں خاطر خواہ کامیابی کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔
کشمیر کا دورہ کرنے والے وفد میں پردھان منتری جن وکاس کاریکرم(پی ایم جے وی کے) اور قومی اقلیتی کمیشن کی جوائنٹ سکریٹری نگار فاطمہ حسین بھی شامل ہیں ۔
نقوی نے اس نمائندے کو کہا کہ یہ وفد وہاں انتطامیہ کے ذمہ داروں کے علاوہ عوامی اور سماجی ذمہ داروں سے بھی ملاقات کرے گا اور اقلیتی وزارت کو مکمل طور پر فعال کرنے کے امکانات کا جائزہ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفد کی واپسی پر وہ خود بھی کشمیر جائیں گے اور متعلقہ زمرے کے بہبودکے لئے نشان زدکڑیوں کو جوڑنے کے اقدامات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں لداخ اور جموں میں بھی یہ مشق کی جائے گی تاکہ اقلیتی امور کے محکمے کو جموں و کشمیر اور لداخ میں پورے طور پر فعال کیا جا سکے ۔ اس طرح وہاں کے لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے میں حکومت کی پالیسیاں بہتر طور پر عمل میں لائی جا سکیں گی۔
واضح رہے کہ کشمیر میں آج 22 روز بندشیں بدستور جاری ہیں جبکہ وادی بھر میں فون و انٹرنیٹ خدمات کی معطلی بھی تاحال جاری ہیں۔
وادی کشمیر میں تعلیمی ادارے اور بیشتر بینک بند ہیں۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھولے گئے ہیں تاہم ان میں معمول کا کام کاج ٹھپ ہے۔ وادی میں ریل خدمات بھی گزشتہ تین ہفتوں سے معطل ہے۔