نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان وزارت تعلیم حکومت ہند ملک کا سرگرم ادبی و لسانی ادارہ ہے۔اس ادارے کا قیام ملک بھر میں اردو، عربی و فارسی زبان کو فروغ دینا ہے۔ یکم اپریل 1996 کو قائم کیے گئے اس ادارے سے ملک کے محبان اردو کو کافی امید ہے اس لیے وہ اس ادارے کی موجودہ خستہ حالی کو لے کر فکر مند ہیں۔ مسلسل شکایات کے پیش نظر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر اور محب اردو کلیم الحفیظ نے دہلی مجلس کے ایک وفد کے ساتھ این سی پی یو ایل کا ہنگامی دورہ کیا اور ادارے کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد سے ملاقات کی اور حالات کا جائزہ لیا۔ MIM Delegation Visits NCPUL office demands removal of irregularities
وفد میں صدر کے علاوہ جنرل سکریٹری شاہ عالم، میڈیا انچارج اور ترجمان ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی، تنظیمی سکریٹری راجیو ریاض کے علاوہ کراول نگر کے انچارج سرتاج علی اور شاداب نیڈوری وغیرہ شامل تھے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ این سی پی یو ایل جو ایک فعال ادارہ تھا ان دنوں بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ 6 مہینے سے مجلس عاملہ تشکیل نہیں دی گئی جس کی وجہ سے مالیاتی و کئی اہم کام متاثر ہو رہے ہیں۔ MIM Delegation Visits NCPUL
انھوں نے کہا کہ ادارے کا سالانہ بجٹ 100 کروڑ روپے ہے لیکن اس میں 20 فیصد کی تخفیف کی گئی ہے جو مناسب قدم نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی اردو کی خبروں کی ایجنسی یو این آئی کے بجٹ کو بھی روک دیا گیا ہے جس سے نہ صرف ایجنسی بلکہ اردو کے اخبارات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یو این آئی کی وجہ سے خبروں کا ایک معیار پیدا ہوا ہے اور اردو کے اخبارات میں خبروں کے تعلق سے یکسانیت پیدا ہوئی ہے لیکن اردو دشمنی کے سبب اس پر بھی حملہ کیا جا رہا ہے اور نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے اردو دنیا رسالہ کا مدیر مقرر نہیں کیا گیا، این سی پی یو ایل کے ذریعہ کمپیوٹر سینٹر کھولے جا رہے تھے لیکن اس میں بھی کمی آئی ہے۔ ان اداروں میں بچے نہ صرف کمپیوٹر سیکھتے ہیں بلکہ اردو، عربی اور فارسی زبان کا کورس بھی کر لیتے ہیں لیکن اس پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزارت تعلیم کی جانب سے امیر خسرو، غالب، پریم چند سمیت کئی ایوارڈ دیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس پر بھی کوئی کام نہیں ہو سکا۔ انھوں نے کہا کہ عالمی سمینار اور قومی سمینار بھی منعقد نہیں ہو رہے ہیں۔ صدر کلیم الحفیظ نے ایک اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آخر این سی پی یو ایل کے پروگراموں میں آر ایس ایس کے لوگوں کو کیوں مدعو کیا جاتا ہے؟ آخر ان کا اردو زبان اور ادارے سے کیا رشتہ ہے؟ انھوں نے کہا کہ سینٹر کے اساتذہ کو محض چار ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے جو ناکافی ہے، مہنگائی کے اس دور میں کم از کم دس ہزار روپے ماہانہ کی تنخواہ دی جائے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے پبلی کیشنس آفیسر کی تقرری نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے نئے ملازمین کی پنشن بھی روک دی گئی ہے جو مناسب نہیں ہے۔ اس کو بحال کیا جائے۔ ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کو میڈیکل سہولیات دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مذکورہ بالا جو بھی مسائل ہیں انھیں جلد حل کیا جائے ورنہ دہلی مجلس اس مسئلہ کو پرزور طریقہ سے سڑک سے سنسد تک اٹھائے گی۔
مرکزی وزیر اور دیگر ذمہ داران سے ملاقات کرتے ہوئے اس کی شکایت کریں گی اور ضروری ہوا تو اس کے لیے احتجاجی مظاہرے بھی کریں گی۔ اس موقع پر شیخ عقیل نے وفد کی باتوں کو بغور سنا اور یقین دہانی کرائی کہ جو بھی شکایات ہیں وہ جائز ہیں لیکن حکومت کی طرف سے فنڈ بھی مل رہا ہے اور کام بھی ہو رہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے کچھ کام رہ گئے ہیں جنھیں فوری طور پر کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ غلط فہمیاں بھی ہیں جو دور کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:
MIM Delegation Visits NCPUL: ایم آئی ایم کے وفد نے قومی اردو کونسل کا دورہ کرکے بے قاعدگیوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے تعلق سے مسلسل شکایات کے پیش نظر دہلی مجلس کے ایک وفد کے ساتھ این سی پی یو ایل کا ہنگامی دورہ کیا اور ادارے کی موجودہ خستہ حال صورت حال کو لےکر فکر مندی ظاہر کی۔ قومی کونسل کے ڈائریکٹر نے یقین دہانی کرائی کہ جو بھی شکایات ہیں انہیں جلد ہی دور کیا جائے گا۔ MIM Delegation Visits NCPUL office demands removal of irregularities
نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان وزارت تعلیم حکومت ہند ملک کا سرگرم ادبی و لسانی ادارہ ہے۔اس ادارے کا قیام ملک بھر میں اردو، عربی و فارسی زبان کو فروغ دینا ہے۔ یکم اپریل 1996 کو قائم کیے گئے اس ادارے سے ملک کے محبان اردو کو کافی امید ہے اس لیے وہ اس ادارے کی موجودہ خستہ حالی کو لے کر فکر مند ہیں۔ مسلسل شکایات کے پیش نظر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر اور محب اردو کلیم الحفیظ نے دہلی مجلس کے ایک وفد کے ساتھ این سی پی یو ایل کا ہنگامی دورہ کیا اور ادارے کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد سے ملاقات کی اور حالات کا جائزہ لیا۔ MIM Delegation Visits NCPUL office demands removal of irregularities
وفد میں صدر کے علاوہ جنرل سکریٹری شاہ عالم، میڈیا انچارج اور ترجمان ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی، تنظیمی سکریٹری راجیو ریاض کے علاوہ کراول نگر کے انچارج سرتاج علی اور شاداب نیڈوری وغیرہ شامل تھے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ این سی پی یو ایل جو ایک فعال ادارہ تھا ان دنوں بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ 6 مہینے سے مجلس عاملہ تشکیل نہیں دی گئی جس کی وجہ سے مالیاتی و کئی اہم کام متاثر ہو رہے ہیں۔ MIM Delegation Visits NCPUL
انھوں نے کہا کہ ادارے کا سالانہ بجٹ 100 کروڑ روپے ہے لیکن اس میں 20 فیصد کی تخفیف کی گئی ہے جو مناسب قدم نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی اردو کی خبروں کی ایجنسی یو این آئی کے بجٹ کو بھی روک دیا گیا ہے جس سے نہ صرف ایجنسی بلکہ اردو کے اخبارات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یو این آئی کی وجہ سے خبروں کا ایک معیار پیدا ہوا ہے اور اردو کے اخبارات میں خبروں کے تعلق سے یکسانیت پیدا ہوئی ہے لیکن اردو دشمنی کے سبب اس پر بھی حملہ کیا جا رہا ہے اور نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے اردو دنیا رسالہ کا مدیر مقرر نہیں کیا گیا، این سی پی یو ایل کے ذریعہ کمپیوٹر سینٹر کھولے جا رہے تھے لیکن اس میں بھی کمی آئی ہے۔ ان اداروں میں بچے نہ صرف کمپیوٹر سیکھتے ہیں بلکہ اردو، عربی اور فارسی زبان کا کورس بھی کر لیتے ہیں لیکن اس پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزارت تعلیم کی جانب سے امیر خسرو، غالب، پریم چند سمیت کئی ایوارڈ دیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس پر بھی کوئی کام نہیں ہو سکا۔ انھوں نے کہا کہ عالمی سمینار اور قومی سمینار بھی منعقد نہیں ہو رہے ہیں۔ صدر کلیم الحفیظ نے ایک اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آخر این سی پی یو ایل کے پروگراموں میں آر ایس ایس کے لوگوں کو کیوں مدعو کیا جاتا ہے؟ آخر ان کا اردو زبان اور ادارے سے کیا رشتہ ہے؟ انھوں نے کہا کہ سینٹر کے اساتذہ کو محض چار ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے جو ناکافی ہے، مہنگائی کے اس دور میں کم از کم دس ہزار روپے ماہانہ کی تنخواہ دی جائے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے پبلی کیشنس آفیسر کی تقرری نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے نئے ملازمین کی پنشن بھی روک دی گئی ہے جو مناسب نہیں ہے۔ اس کو بحال کیا جائے۔ ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کو میڈیکل سہولیات دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مذکورہ بالا جو بھی مسائل ہیں انھیں جلد حل کیا جائے ورنہ دہلی مجلس اس مسئلہ کو پرزور طریقہ سے سڑک سے سنسد تک اٹھائے گی۔
مرکزی وزیر اور دیگر ذمہ داران سے ملاقات کرتے ہوئے اس کی شکایت کریں گی اور ضروری ہوا تو اس کے لیے احتجاجی مظاہرے بھی کریں گی۔ اس موقع پر شیخ عقیل نے وفد کی باتوں کو بغور سنا اور یقین دہانی کرائی کہ جو بھی شکایات ہیں وہ جائز ہیں لیکن حکومت کی طرف سے فنڈ بھی مل رہا ہے اور کام بھی ہو رہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے کچھ کام رہ گئے ہیں جنھیں فوری طور پر کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ غلط فہمیاں بھی ہیں جو دور کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: