دہلی میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے، لیکن اس کے باوجود دہلی حکومت جو تعلیمی نظام میں تبدیلی کا سہرا اپنے سر باندھتی ہے وہ اردو میڈیم اسکولوں کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ایڈوکیٹ مسرور حسن صدیقی سے بات کی، جنہوں نے اسکول ضم کیے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو خط لکھا تھا۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کی جانب سے جواب میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی اسکول کو ضم کرنے کا آرڈر نہیں دیا گیا۔
وہیں دوسری جانب اس ضم کرنے سے متعلق یکم اکتوبر میں میٹنگ بھی کی جانی ہے۔
واضع رہے کہ گذشتہ 3 برس قبل دہلی حکومت کی جانب سے 6 اردو میڈیم اسکولوں کو ضم کرنے کا آرڈر جاری کیا گیا تھا، لیکن اس وقت اسکولی طلباء کی جانب سے پر زور احتجاج کے بعد فیصلے کو واپس لے لیا گیا تاہم اس کے بعد ایک۔ ایک کر اردو میڈیم اسکولوں کو ضم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
نیا معاملہ دارالحکومت دہلی کے کلاں محل میں واقع گورنمنٹ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول اردو میڈیم کو ہندی میڈیم اسکول میں ضم کرنے کا ہے، جس کے لیے ڈائریکٹر آف ایجوکیشن نے جلد از جلد اس کو ضم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا تھا۔ اب آئندہ ایک تاریخ پر اس معاملے میں میٹنگ ہونی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے تحت کسی بھی اسکول کو ضم نہیں کیا جا سکتا، تاہم بند کرنے کے لیے بھی ضابطہ بنائے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود دہلی حکومت اردو میڈیم اسکولوں کو خاموشی سے ضم کرنے کا کام کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
فن تعمیر کا بہترین نمونہ کولکاتا کی ناخدا مسجد
اگر یہ اسکول ہندی میڈیم میں ضم کر دیا جاتا ہے تو نہ صرف رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ ان طلباء کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی، جو اب تک اردو میڈیم اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔