طویل جدوجہد کے درمیان مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان زرعی قوانین پر منگل کو میٹنگ ہوئی۔ تقریباً چار گھنٹے تک چلی یہ میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوگئی۔
دہلی کے وگیان بھون میں مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت میں کوئی فیصلہ نہیں نکلنے کے بعد اب آئندہ میٹنگ 3 دسمبر کو دوپہر 12 بجے ہوگی۔
میٹنگ کو وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے مثبت بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت اچھی رہی۔ ہم نے 3 دسمبر کو پھر سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹی تنظیم بنے، لیکن کسان رہنما کا مطالبہ ہے کہ ہر کسان سے بات چیت ہونی چاہیے۔
وزیر زراعت نے کہا کہ ہمیں ہر ایک کسان سے بات کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ نریندر سنگھ تومر نے ساتھ ہی کسانوں سے تحریک ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ادھر حکومت کے ساتھ بات چیت کا حصہ رہے کسان رہنما چندا سنگھ نے کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔ ہم حکومت سے کچھ تو ضرور واپس لے کر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت کے لیے پھر جائیں گے۔
وہیں اکھل بھارتیہ کسان مہا سنگھ کے صدر پریم سنگھ نے کہا کہ آج کی میٹنگ اچھی رہی۔ حکومت کے ساتھ 3 دسمبر کو آئندہ میٹنگ کے دوران ہم انہیں سمجھائیں گے کہ زرعی قانون کا کوئی بھی کسان حمایت نہیں کرتا ہے۔ ہماری تحریک جاری رہے گی۔
اس سے پہلے کسانوں کے ساتھ میٹنگ میں اے پی ایم سی ایکٹ اور ایم ایس پی پر حکومت کی طرف سے پرزنٹیشن دیا گیا۔حکومت کسانوں کو ایم ایس پی پر سمجھانے کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ایک کسان تنظیم کے نمائندہ نے کہا کہ کسان زرعی قانون کے خلاف سڑکو ں پر ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو اسے واپس لینے پر غور کرنا چاہیے۔
زرعی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کسانوں سے میٹنگ میں کہا کہ 4 سے 5 نام اپنی تنظیم سے دیجئے۔ ایک کمیٹی بنادیتے ہیں۔ جس میں حکومت کے لوگ بھی ہوں گے۔ زراعت کے ایکسپرٹ بھی ہوں گے۔
نئے زرعی قانون پر بات چیت کریں گے۔ کسانوں کو کمیٹی پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ جب تک کمیٹی کوئی حتمی فیصلہ پر نہیں پہنچتی اور کچھ ٹھوس بات نہیں نکلتی تب تک ان کی تحریک جاری رہے گی۔
حکومت نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ کمیٹی روزانہ میٹنگ کرکے بات کرنے کو تیار ہے، تاکہ جلد نتیجہ نکل سکے۔
وہیں ایک کسان نمائندہ نے کہا کہ یہ نئے قوانین کسانوں کے لیے' ڈیتھ وارنٹ' ہیں۔
کسان تنظیم کے نمائندوں نے کہا کہ آپ(سرکار) لوگ ایسا قانون لائے ہیں، جس سے ہماری زمین بڑے کارپوریٹر لے لیں گے آپ کارپوریٹ کو اس میں مت لیجئے۔ اب کمیٹی بنانے کا وقت نہیں ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ کسانوں کا بھلا کرنا چاہتے ہیں ہم کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمارا بھلا مت کیجئے۔