سپریم کورٹ نے مرکزی وزارت داخلہ کو پولیس کی جانب سے میڈیا بریفنگ میں انکشافات کی نوعیت سے متعلق تفصیلی رہنما خطوط تین مہینوں میں تیار کرنے کی ہدایت دی ہے جبکہ تمام ریاستوں کے ڈی جی پیز کو اندرون ایک ماہ ایم ایچ اے کو تجاویز بھیجنے کو کہا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں جسٹس پی ایس نرسمہا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے آج فوجداری مقدمات میں میڈیا ٹرائل پر سخت رخ اپناتے ہوئے مرکز سے پولس میڈیا بریفنگ پر تفصیلی رہنما خطوط تیار کرنے کو کہا ہے اور ایم ایچ اے کو دو ماہ میں میڈیا بریفنگ کے حوالے سے مینول تیار کرنے کی ہدایات دی۔ اس طرح سپریم کورٹ نے تین ماہ میں تفصیلی مینوئل تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔
اب اس کیس کی سماعت جنوری 2024 کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔ اس معاملہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا ٹرائل سے انصاف کی انتظامیہ متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے رویہ میں حساسیت لانے کی ضرورت ہے اور اس بات کا تئین کرنے کی ضرورت ہے کہ تحقیقات کی تفصیلات کس مرحلے پر ظاہر کی جائیں۔ یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے کیونکہ اس میں متاثرین اور ملزمان کے مفادات کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر عوام کا مفاد بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Skill Development Scam اے پی ہائی کورٹ میں چندرا بابونائیڈو کی کوش پٹیشن پر سماعت 19 ستمبر تک ملتوی
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کی جانب سے میڈیا بریفنگ کے دوران کیا جانے والا انکشاف مقصدی نوعیت کا ہونا چاہیے نہ کہ اس کا ملزم کے جرم پر اثر ہو۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جانبدارانہ رپورٹنگ سے بھی عوام میں شکوک پیدا ہوتے ہیں اور بعض صورتوں میں متاثرہ شخص نابالغ بھی ہو سکتا ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ متاثرہ کی رازداری متاثر نہ ہو۔ آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ملزم اور متاثرین کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوسکتے۔ اس معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن کو بھی عدالت میں مدد فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ حکم غیر سرکاری تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی جانب سے اس معاملہ میں دائر عرضی کے بعد آیا۔