ETV Bharat / state

متھرا شاہی عید گاہ پر عدالت کا فیصلہ قانون کے خلاف: مولانا ارشد مدنی

Maulana Arshad Madni Reaction on Mathura Eidgah جمیعت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے متھرا میں شاہی عید گاہ کا سروے کرانے کہ الہ اباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ یہ فیصلہ پلیسس اف ورشپ ایکٹ 1991 کی خلاف ورزی ہے۔

متھرا شاہی عید گاہ پر عدالت کا فیصلہ قانون کے خلاف: مولانا ارشد مدنی
متھرا شاہی عید گاہ پر عدالت کا فیصلہ قانون کے خلاف: مولانا ارشد مدنی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 15, 2023, 5:39 PM IST

متھرا شاہی عید گاہ پر عدالت کا فیصلہ قانون کے خلاف: مولانا ارشد مدنی

نئی دہلی: جمیعت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک قانون بنا ہوا ہے تو پھر کیوں مذہبی مقامات میں مداخلات کی جا رہی ہے۔ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کو ختم کر دینا چاہیے پھر اس کے بعد جو چاہیں کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کا اصول ہے کہ اگر کسی جگہ کو تباہ کر کے مسجد بنائی جائے تو وہ مسجد نہیں ہے۔ اسی لیے ہمارا دعوی ہے کہ ان تمام مساجد پر جو مندر کو توڑ کر مسجد بنانے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔ وہ درست نہیں ہے۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھی یہ درست نہیں تھا خود سپریم کورٹ نے بھی یہی فیصلہ دیا تھا کہ بابری مسجد کسی مندر کو گرا کر نہیں بنائی گئی تھی۔

مدنی نے کہا کہ عقیدے کی بنیاد پر عدالت نے بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کے لیے دی تھی۔ عید گاہ مسجد کے سروے کے عدالتی حکم پر انہوں نے کہا کہ سروے کا کیا مطلب ہے بابری مسجد کا سروے بھی ہوا تھا سروے نے خود بتایا تھا کہ مسجد مندر گرا کر نہیں بنی۔

یہ بھی پڑھیں:متھرا شاہی عید گاہ کے سروے پر علما کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ان مساجد پر اپنا دعوی ترک نہیں کرنا چاہیے اور عدالت میں اخری دم تک قانونی جنگ لڑنی چاہیے۔مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ یہ ثابت ہونا چاہیے کہ مندر گرا کر مسجد بنائی گئی ہے لیکن بابری مسجد کیس میں یہ ثابت نہیں ہوا اس لیے مسلمانوں کو ان مساجد پر اپنا دعوی ترک نہیں کرنا چاہیے۔

متھرا شاہی عید گاہ پر عدالت کا فیصلہ قانون کے خلاف: مولانا ارشد مدنی

نئی دہلی: جمیعت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک قانون بنا ہوا ہے تو پھر کیوں مذہبی مقامات میں مداخلات کی جا رہی ہے۔ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کو ختم کر دینا چاہیے پھر اس کے بعد جو چاہیں کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کا اصول ہے کہ اگر کسی جگہ کو تباہ کر کے مسجد بنائی جائے تو وہ مسجد نہیں ہے۔ اسی لیے ہمارا دعوی ہے کہ ان تمام مساجد پر جو مندر کو توڑ کر مسجد بنانے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔ وہ درست نہیں ہے۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھی یہ درست نہیں تھا خود سپریم کورٹ نے بھی یہی فیصلہ دیا تھا کہ بابری مسجد کسی مندر کو گرا کر نہیں بنائی گئی تھی۔

مدنی نے کہا کہ عقیدے کی بنیاد پر عدالت نے بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کے لیے دی تھی۔ عید گاہ مسجد کے سروے کے عدالتی حکم پر انہوں نے کہا کہ سروے کا کیا مطلب ہے بابری مسجد کا سروے بھی ہوا تھا سروے نے خود بتایا تھا کہ مسجد مندر گرا کر نہیں بنی۔

یہ بھی پڑھیں:متھرا شاہی عید گاہ کے سروے پر علما کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ان مساجد پر اپنا دعوی ترک نہیں کرنا چاہیے اور عدالت میں اخری دم تک قانونی جنگ لڑنی چاہیے۔مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ یہ ثابت ہونا چاہیے کہ مندر گرا کر مسجد بنائی گئی ہے لیکن بابری مسجد کیس میں یہ ثابت نہیں ہوا اس لیے مسلمانوں کو ان مساجد پر اپنا دعوی ترک نہیں کرنا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.