نئی دہلی: جمیعت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک قانون بنا ہوا ہے تو پھر کیوں مذہبی مقامات میں مداخلات کی جا رہی ہے۔ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کو ختم کر دینا چاہیے پھر اس کے بعد جو چاہیں کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کا اصول ہے کہ اگر کسی جگہ کو تباہ کر کے مسجد بنائی جائے تو وہ مسجد نہیں ہے۔ اسی لیے ہمارا دعوی ہے کہ ان تمام مساجد پر جو مندر کو توڑ کر مسجد بنانے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔ وہ درست نہیں ہے۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھی یہ درست نہیں تھا خود سپریم کورٹ نے بھی یہی فیصلہ دیا تھا کہ بابری مسجد کسی مندر کو گرا کر نہیں بنائی گئی تھی۔
مدنی نے کہا کہ عقیدے کی بنیاد پر عدالت نے بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کے لیے دی تھی۔ عید گاہ مسجد کے سروے کے عدالتی حکم پر انہوں نے کہا کہ سروے کا کیا مطلب ہے بابری مسجد کا سروے بھی ہوا تھا سروے نے خود بتایا تھا کہ مسجد مندر گرا کر نہیں بنی۔
یہ بھی پڑھیں:متھرا شاہی عید گاہ کے سروے پر علما کا ردعمل
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ان مساجد پر اپنا دعوی ترک نہیں کرنا چاہیے اور عدالت میں اخری دم تک قانونی جنگ لڑنی چاہیے۔مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ یہ ثابت ہونا چاہیے کہ مندر گرا کر مسجد بنائی گئی ہے لیکن بابری مسجد کیس میں یہ ثابت نہیں ہوا اس لیے مسلمانوں کو ان مساجد پر اپنا دعوی ترک نہیں کرنا چاہیے۔