ETV Bharat / state

راحت اندوری اپنے سامعین کو ان کے نام سے پہچانتے تھے

اردو ادب کے مشہور و معروب شاعر راحت اندوری کے انتقال سے ملک میں رنج و غم کا ماحول ہے۔ہر شخص خاص کر راحت اندوری کے مداح ان کی موت سے غمزدہ اور افسردہ نظر آرہے ہیں اور انہیں یاد کرکے خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

راحت اندوری کے مداح مسعود ہاشمی
راحت اندوری کے مداح مسعود ہاشمی
author img

By

Published : Aug 12, 2020, 5:58 PM IST

ایسا بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے کہ کوئی شاعر اپنے سامعین کو ان کے نام سے جانتا ہو اور جب وہ اپنا کلام پیش کریں تو سامعین کا نام لیکر انہیں مخاطب کریں۔ راحت اندوری میں یہ خصوصیت تھی وہ اپنے سامعین اور مداحوں کا نام لیکر کلام پیش کرتے تھے.

راحت اندوری کے مداح مسعود ہاشمی
یہ باتیں راحت اندوری کے مداح مسعود ہاشمی جو خصوصی طور پر ان سے انسیت رکھتے تھے انہوں نے کہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ راحت اندوری اکثر ان کا نام لیکر مشاعروں میں شعر پڑھا کرتے تھے اور صرف ان کا ہی نہیں بلکہ دیگر سامعین کو بھی یہ شرف حاصل تھا وہ انہیں مخاطب کرتے ہوئے اشعار پڑھتے تھے.

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت کے دوران مسعود ہاشمی نے بتایا کہ راحت اندوری جب بھی دہلی آتے تھے تو میں ان سے ملاقات کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ مشاعرے میں تو وہ میرا نام لیکر شعر پڑھتے ہی تھے لیکن اس کے بعد وہ ملاقات کا شرف بھی بخشتے تھے.

مسعود ہاشمی بتاتے ہیں کہ ان ایک شعر جو انہیں کافی پسند ہے جسے وہ اکثر اپنی تقاریر میں استعمال کرتے ہیں۔ وہ اس طرح ہے کہ

ہمارے سر کی پھٹی ٹوپیوں پہ طنز نہ کر
ہمارے تاج عجائب گھروں میں رکھیں ہیں

مسعود ہاشمی کہتے ہیں کہ یہ شعر مسلمانوں کے تاریخی حیثیت سے روشناس کراتا ہے.

ایسا بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے کہ کوئی شاعر اپنے سامعین کو ان کے نام سے جانتا ہو اور جب وہ اپنا کلام پیش کریں تو سامعین کا نام لیکر انہیں مخاطب کریں۔ راحت اندوری میں یہ خصوصیت تھی وہ اپنے سامعین اور مداحوں کا نام لیکر کلام پیش کرتے تھے.

راحت اندوری کے مداح مسعود ہاشمی
یہ باتیں راحت اندوری کے مداح مسعود ہاشمی جو خصوصی طور پر ان سے انسیت رکھتے تھے انہوں نے کہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ راحت اندوری اکثر ان کا نام لیکر مشاعروں میں شعر پڑھا کرتے تھے اور صرف ان کا ہی نہیں بلکہ دیگر سامعین کو بھی یہ شرف حاصل تھا وہ انہیں مخاطب کرتے ہوئے اشعار پڑھتے تھے.

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت کے دوران مسعود ہاشمی نے بتایا کہ راحت اندوری جب بھی دہلی آتے تھے تو میں ان سے ملاقات کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ مشاعرے میں تو وہ میرا نام لیکر شعر پڑھتے ہی تھے لیکن اس کے بعد وہ ملاقات کا شرف بھی بخشتے تھے.

مسعود ہاشمی بتاتے ہیں کہ ان ایک شعر جو انہیں کافی پسند ہے جسے وہ اکثر اپنی تقاریر میں استعمال کرتے ہیں۔ وہ اس طرح ہے کہ

ہمارے سر کی پھٹی ٹوپیوں پہ طنز نہ کر
ہمارے تاج عجائب گھروں میں رکھیں ہیں

مسعود ہاشمی کہتے ہیں کہ یہ شعر مسلمانوں کے تاریخی حیثیت سے روشناس کراتا ہے.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.