مسٹر سنگھ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کے کونے کونے سے بڑی تعداد میں مزدور بے روزگاری کی وجہ سے اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ایک بہت بڑی تعداد ایسے غریب مزدور لوگوں کی بھی ہیں، جن کے سامنے روزی روٹی اور روزگار نہ ہونے کا بحران ہے۔
اس کی وجہ سے بھی وہ لوگ اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔ اسی لیے حکومت کو ایسے لوگوں کے معمولات زندگی کو پٹری پر لانے کے لئے روزگار کے وسائل کھولنے پڑیں گے۔ معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے لاک ڈاؤن آہستہ آہستہ کھولنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کی سڑکوں پر جگہ جگہ بڑی تعداد میں مزدور پیدل چلے جا رہے ہیں۔ یہ مزدور ہریانہ، پنجاب، راجستھان سے بڑی تعداد میں دہلی ہوتے ہوئے اپنے گھروں کی طرف پیدل جا رہے ہیں۔
دہلی میں جگہ جگہ مزدوروں کی بھیڑ جمع ہو جانا، کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، لیکن سب سے بڑا سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مرکزی حکومت کی ان مزدوروں کے تئیں کوئی ذمہ داری نہیں بنتی؟
کیا مرکزی حکومت نے ان مزدوروں کو تپتی دھوپ میں یوں ہی سڑک پر مرنے کے لئے چھوڑ دیا ہے؟
کئی جگہوں سے کبھی ٹرین حادثے میں مزدوروں کے مارے جانے کی خبر آتی ہے، تو کبھی سڑک حادثے میں مزدوروں کے مارے جانے کی خبر آتی ہے۔
اترپردیش کے بارہ بنکی میں بھی بہت سے مزدوروں کی جان چلی گئی۔ کہیں سڑک پر ہی کوئی عورت بچے کو جنم دے رہی ہے تو کہیں چھوٹے چھوٹے معصوم بچے سینکڑوں کلومیٹر پیدل بھوکے پیاسے چلتے جا رہے ہیں۔ لیکن مرکز میں بیٹھی بی جے پی حکومت بڑی بے شرمی کے ساتھ یہ سب کچھ خاموشی سے دیکھ رہی ہے۔