دہلی: دارالحکومت دہلی کے ساکیت کورٹ میں جمعہ کی صبح گولیوں کی آوازوں سے گونج اٹھی۔ یہاں وکیل کے لباس میں ملبوس ایک شخص نے خاتون پر فائرنگ کردی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملزم نے خاتون پر 4 گولیاں چلائیں، جس کے بعد انہیں دہلی ایمس میں داخل کرایا گیا ہے۔ فی الحال ان کی حالت تشویشناک ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملزم معطل وکیل ہے۔ دونوں میں پہلے سے پیسوں کو لے کر جھگڑا چل رہا تھا جس کی وجہ سے اس نے خاتون پر فائرنگ کر دی۔ فی الحال ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
لائیرس بلاک کے قریب پیش آنے والے اس واقعہ نے پوری عدالت میں ہلچل مچا دی۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وکلاء عدالت میں پہنچ رہے تھے۔ بلاک کے آس پاس کچھ وکلاء تھے۔ پولیس اس بات کی بھی تفتیش کر رہی ہے کہ ملزم کس طرح اسلحہ کے ساتھ عدالت کے اندر پہنچنے میں کامیاب ہوا، جبکہ انٹری گیٹ پر موجود ہر شخص کو اسکینر سے اسکین کیا جا رہا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ملزم سابق وکیل ہونے کا فائدہ اٹھا کر سیکیورٹی چیک نہ کروایا ہو اور سیدھا عدالت کے احاطے میں پہنچ گیا ہو۔ وہیں موقع پر پولیس فورس تعینات ہے، کرائم ٹیم نے بھی وہاں پہنچ کر تحقیقات شروع کر دی ہے۔
ساکیت بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کرنیل سنگھ نے بتایا ہے کہ جس خاتون کو گولی ماری گئی وہ ساکیت کورٹ میں وکالت کرتی ہے۔ اور جس نے اسے گولی ماری وہ بھی ایک معطل وکیل ہے۔ تین ماہ قبل دہلی کی بار کونسل نے کسی معاملے میں ان کا لائسنس منسوخ کر دیا تھا۔ خاتون کی شناخت رادھا کے طور پر کی گئی ہے۔ خاتون اور ملزم کے درمیان رقم دینے اور لینے پر جھگڑا ہوا۔ ساکیت کورٹ کے صدر ونود شرما کا کہنا ہے کہ گولی چلانے والے کا نام کامیشور پرساد سنگھ ہے۔ اس کا خاتون سے رقم کے لین دین کو لے کر جھگڑا چل رہا تھا اور خاتون اسے رقم واپس نہیں کر رہی تھی۔ خاتون کا علاج ایمس کے ٹراما سینٹر میں چل رہا ہے۔