جج ایم ایم سندریش اور جج ایم نرمل کمار کی ڈبل بنچ نے معاملہ کی سماعت کے بعد نلنی کی پیرول کی مدت تین ہفتہ مزید بڑھانے کا حکم دیا۔ نلنی نے اپنی بیٹی کی شادی کی تیاریوں کے لئے عدالت سے اس کی پیرول کی مدت ایک مہینہ مزید بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
دراصل جب اس سلسلہ میں ویلور جیل انتظامیہ نے نلنی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا تو اسے عدالت کی پناہ میں جانا پڑا۔ جیل انتظامیہ نے ایک مہینہ کی پیرول مدت بڑھا نے کی اس کی درخواست کو صاف طورپر ٹھکرا دیا تھا۔
اس نے اپنی دلیل میں کہاکہ اس کی پوری کوشش کے باوجود اس کی بیٹی کی شادی کے لئے تمام انتظامات مکمل نہیں ہوسکے ہیں۔ اس نے کہاکہ شادی کے انتظامات مکمل کرنے کے لئے اسے مزید ایک مہینے کی ضرورت ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ان کی بیٹی اپنے ہونے والے شوہر مروگن، جو شری ہرن کے بھائی ہیں، کے ساتھ لندن میں رہ رہی ہے، نلنی نے کہا کہ ان کی اگلے مہینہ کے پہلے ہفتہ میں ہندستان آنے کی امید ہے۔ اس نے اپنے پیرول کی مدت ایک مہینہ مزید بڑھانے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ اسے شادی کے انتظامات کرنے کے لئے مزید وقت چاہئے۔
نلنی کو اپنی بیٹی کی شادی کے انتظامات کرنے کے لئے 25جولائی کو ایک مہینہ کی پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔ پیرول دیتے وقت عدالت نے ایک شرط بھی رکھی تھی کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈر سے ملاقات نہیں کریں گی اور نہ ہی کسی میڈیا کوکوئی انٹرویو دیں گی۔
پانچ جولائی کو مدراس ہائی کورٹ نے نلنی کو ایک مہینہ کی پیرول دی تھی۔ اس معاملہ میں نلنی نے اپنے دلائل خود پیش کئے۔ اس نے اپنی عرضی میں بیٹی کی شادی کے انتظامات کرنے کے لئے چھ مہینہ کے لئے پیرول مانگی تھی اور معاملہ کی سماعت میں بحث کی اجازت دینے کی بھی درخواست کی تھی۔
بحث کے دوران ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ اسے زیادہ سے زیادہ ایک مہینہ کی پیرول ہی دی جاسکتی ہے۔ اس کے جواب میں نلنی نے کہاکہ ایک مہینہ کافی نہیں ہوگا اور اسے چھ مہینہ کی چھٹی کی ضرورت ہے۔
نلنی نے کہاکہ وہ اور اس کے شوہر مروگن گزشتہ 28برسوں سے جیل میں بند ہیں اور ان کی بیٹی بھی جیل میں پیدا ہوئی تھی۔
اس نے کہا کہ وہ والدین کے طورپر اپنی بیٹی کی پیار اور محبت سے پرورش نہیں کرسکے۔ اس کی اپنے بڑوں کے ساتھ پرورش ہوئی ہے۔
دونوں فریقین کی سماعت کے بعد عدالت نے نلنی کو ایک مہینہ کی پیرول دے دی اور آج اس میں مزید تین ہفتہ کا اضافہ کردیا۔