دارالحکومت دہلی کی شاہی مسجد فتح پوری کے ملازمین گذشتہ 17 ماہ سے بغیر تنخواہ کے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں وہیں مدرسہ عالیہ کے اساتذہ کو بھی گذشتہ 15 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ حالانکہ یہ مسجد دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام ہے اس مسجد کی تمام پراپرٹیز سے دہلی وقف بورڈ کرایا وصول کرتی ہے لیکن مسجد کے ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے بورڈ کے پاس فنڈ کی کمی ہے۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مدرسہ عالیہ سے اسرار الحق سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ انہیں 15 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی جس کے لیے وہ کافی پریشان ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سال 2019 میں ایوان غالب میں کیجریوال کی صدارت میں اماموں کا ایک اجلاس منعقد کیا گیا تھا جب ان کی تنخواہیں تقریباً دو گنا کر دی گئی تھی لیکن تب سے لیکر اب تک محض 5 ماہ ہی تنخواہ مل پائی ہے۔
ملازمین کی تنخواہوں کو لیکر کیس بھی عدالت میں چل رہا ہے جو سنہ 1992 سے زیر سماعت ہے۔ اس کیس کے ذریعے ملازمین ان بنیادی حقوق کے لیے اپنی جنگ لڑ رہے ہیں جو عام ملازمین کو حکومت نے دینے کی گائیڈ لائن تیار کی ہے۔
وہ چاہتے ہیں کہ انہیں تمام سہولیات ملے جو دہلی حکومت نے ملازمین کے لیے طے کی ہیں لیکن دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کا انہیں اس طرح دھمکی دینا کہ پہلے کیس واپس لیں اس کے بعد تنخواہ جاری کی جائے گی کہاں تک صحیح ہے؟
دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام آنے والی شاہی مسجد فتح پوری سے منسلک 16 ملازمین اب بھی تنخواہ ملنے کے منتظر ہیں۔
انہیں 17 ماہ قبل تنخواہ ملی تھی لیکن اس کے بعد سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ شاہی مسجد فتح پوری کے دربان محمد عیسیٰ بتاتے ہیں کہ گذشتہ کچھ ماہ میں سود پر پیسے لے کر اپنے گھر کا خرچ اٹھا رہے ہیں۔ تاہم اگر انہیں تنخواہ نہیں ملتی تو اس سے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔