نئی دہلی: اردو کے معروف افسانہ نگار غیاث احمد گدی Fiction writer Ghayas Ahmad Gaddi کی تخلیقی جہات کا دائرہ کافی وسیع رہا ہے اس کے باوجود ان کی خدمات کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
اس حوالے سے پورنیہ مہیلا کالج سے سبکدوش پروفیسر اصغر راز فاطمی نے غیاث احمد گدی کے فکرو فن اور ان کی خدمات کے اعتراف میں"غیاث احمد گدی:تخلیقی سیاق وسباق "کے نام سے ایک تحقیقی کتاب لکھی ہیں جس کا اجراء آج پروفیسر خالد محمود، پروفیسر کوثر مظہری اور حقانی القاسمی اور دیگر قلم کاروں کے ہاتھوں سے عمل میں Launch of the book 'Ghayas Ahmad Gaddi': Creative Context' آیا۔
اس موقع پر صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ اصغر راز فاطمی کا خلوص اور ان کی محبت غیر مشکوک ہے۔ وہ اعلیٰ قدروں کے حامل ہیں۔ انہوں نے غیاث احمد گدی کے حوالے سے جس قدر محنت اور یکسوئی کے ساتھ یہ تحقیقی اور تنقیدی کتاب لکھی ہے، اس کو یقیناً گدی شناسی میں حوالے کا درجہ حاصل ہوگا۔
مہمان خصوصی پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ اصغر راز فاطمی کا ادبی شعور اور علمی انہماک لائق تحسین ہے۔
مہمان اعزازی حقانی القاسمی نے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک حاشیائی علاقے سے تعلق رکھنے والے ادیب اصغر راز فاطمی نے ایک حاشیائی برادری کے فکشن نگار Fiction Writer Ghayas Ahmad Gaddi کو اپنی تحقیق و تنقید کا موضوع بنایا ، ان کا یہ کارنامہ قابل قدر ہے۔انہوں نے کہا کہ نقادوں نے غیاث احمد گدی کی خدمات کے اعتراف میں بخل سےکام لیا ہے۔
مذاکرے کے ناظم ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ سنہ اشاعت سے قطع نظر اس کتاب کا سنہ تصنیف اس کو گدی شناسی کی تاریخ میں اولیت کا درجہ بخشتا ہے۔ استقبالیہ کلمات میں ڈاکٹر نعمان قیصر نے کہا کہ اصغر راز فاطمی کی بے نیاز طبیعت نے ان کی ادبی شناخت کو متاثر کیا ہے۔
فورم فار انٹلیکچول ڈسکورس کے جنرل سکریٹری منظر امام نے کہا کہ مصنف نے جس طرح گدی اور ان کی تخلیق کو پیش کیا ہے اس سے ہمیں فکشن کی سماجی اور سیاسی وابستگیوں کا اندازہ ہوتا ہے۔
ماہنامہ یوجنا کے مدیر عبدالمنان نے کہا کہ گدی شناسی سے متعلق یہ پانچویں کتاب ہے، لیکن ماقبل چاروں کتابوں پر بھاری ہے۔ اِگنو کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر احمد علی جوہر نے کہا کہ غیاث احمد گدی کے فکشن کی تفہیم میں اصغر راز فاطمی کی یہ کتاب نہایت معاون ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں:
محکمۂ تعلیم حکومت دہلی سے وابستہ ڈاکٹر فیضان شاہد نے کہا کہ اصغر راز فاطمی کی زبان ایک تحقیقی و تنقیدی زبان ہے اور وہ ژولیدگی سے پاک ہے۔ شعبۂ اردو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاذ ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی نے کہا کہ اصغر راز فاطمی نے غیاث احمد گدی کی شخصیت اور سوانح کو جس جز رسی اور دقت نظر کے ساتھ ترتیب دیا ہے وہ تحقیق کا ایک مثالی نمونہ ہے۔ مشہور ویب سائٹ ’ادبی میراث‘ کے بانی مدیر ڈاکٹر نوشاد منظر نے کہا کہ صاحب کتاب نے غیاث احمد گدی کے فکشن کا محاکمہ تمام معروف تحقیقی و تنقیدی اصولوں کے پیش نظر کیا Fiction Writer Ghayas Ahmad Gaddi ہے۔
این سی ای آر ٹی سے وابستہ ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی نے مصنف کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے گدی کے تخلیقی سیاق کو سمجھنے کے لیے ان کی شخصیت اور زندگی کو بجا طور پر پیش نظر رکھا ہے۔ پروگرام کا آغاز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت سے ہوا۔ حاضرین میں ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر زاہد ندیم احسن، ڈاکٹر واثق الخیر، سفیر صدیقی، جمیل سرور اور ابوالاشبال وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔