دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز دہلی تشدد کے معاملے میں ملزم خالد سیفی کی ضمانتی عرضی کو مسترد کر دیا Khalid Saifi bail application rejected ہے۔ سیفی کے خلاف دہلی پولیس نے یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ خالد سیفی خریجی پروٹسٹ سائٹ کے مرکزی منتظمین میں سے ایک تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے ضمانت کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ ’’میری رائے ہے کہ ملزم خالد سیفی کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات پہلی نظر میں سچ ہیں۔‘‘
وہین ملزم کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ ریبیکا جان نے کورٹ میں دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'ملزم خالد سیفی کو اس معاملے میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے'، انہوں نے یہ بھی دلیل دیا کہ ملزم پیشہ سے تاجر ہے اور ٹریول ایجنسی چلاتا ہے وہ ایک سماجی کارکن بھی ہے۔ ریکارڈ پر اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ملزم نے کوئی اشتعال انگیز تقریر کی ہے یا کسی کو تشدد کے لیے اکسایا ہے۔
دوسری جانب، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر (ایس پی پی) امیت پرساد نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ 'ریکارڈ پر کافی مواد موجود ہے جس سے یہ ثابت ہوسکتا ہے کہ خالد سیفی کے خلاف الزام پہلی نظر میں درست ہے اور اس لیے درخواست ضمانت خارج کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
امیت پرساد نے بتایا کہ خالد سیفی نے 8 دسمبر 2019 کو 6/6 جنگ پورہ، بھوگل، دہلی میں ایک میٹنگ میں بھی شرکت کی تھی جس میں عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور دیگر نے شرکت کی Delhi riots تھی۔
واضح رہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فروری 2020 میں بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات پیش آئے تھے، پولیس کے مطابق اس تشدد میں 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔