دارالحکومت دہلی کے لودھی روڈ پر واقع انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں دفعہ 370 پر ایک ڈائیلاگ منعقد کیا گیا جہاں پر کشمیر اور ملک کی دیگر ریاستوں کے لوگوں نے بھی شرکت کی۔
یہ ڈائیلاگ سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کے صدر او پی شاہ کی سرپرستی میں منعقد ہوا۔
اس ڈائیلاگ میں جموں و کشمیر حکومت میں وزیر رہے بابو سنگھ نے اپنے احساسات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 'دفعہ 370 کشمیر اور بھارت کے درمیان ایک پل کی طرح تھی جسے اب ختم کردگیا ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ اس سے کشمیر میں امن قائم ہوگا لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کے بعد لوگ اب حکومت کی شدید مخالفت کر رہے ہیں'۔
جبکہ سابق اسپیشل ڈائریکٹر آف انویسٹیگیشن بیورو (آئی بی) اور سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئ کے مشیر رہے اے ایس دُولت نے کہا کہ 'جو کچھ بھی کشمیر میں ہوا وہ سراسر غلط ہوا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ اس فیصلے کو واپس نہیں لیا جا سکتا۔ تاہم کشمیر کے لوگ پھر بھی پرُامید ہیں کہ شاید دفعہ 370 کو دوبارہ بحال کیا سکتا ہے۔'
وہیں جموں و کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر مسلم جان فضیلی نے کہا کہ 'کشمیر جسے جنت کہا جاتا تھا وہ اب دوزخ بن گیا ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کو اب واپس لینے سے کچھ نہیں ہوگا اب مسئلہ کشمیر کو مکمل حل کرنے کی ضرورت ہے'۔