جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی قانونی ٹیم کی جدو جہد رنگ لائی۔ جمعیتہ علماء ہند کی قانونی جدوجہد کی وجہ سے آج شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے الزام میں گرفتار ایک طویل عرصہ سے دہلی کی جیل میں سزا کاٹ رہے پانچ مسلم نوجوان باعزت بری ہوئے۔ امیتابھ راوت ایڈیشنل سیشن جج کرکرڈوما کورٹ، دہلی نے ایف آئی آر نمبر 153 / PS2020 - جعفر آباد کے مقدمے کی سماعت کی۔
ملزمین پر متعدد مقدمات عائد تھے، بالخصوص گھونڈا کے رہنے والے ونود کمار نامی ایک شخص کے قتل کا بھی مقدمہ عائد کیا گیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ملزمین نوید خان، جاوید خاں، چاند بابو علیم سیفی اور صابر علی کو اس سے متعلق تمام مقدمات سے بری کر دیا۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ان کے مقدمات کی پیروی ایڈوکیٹ اختر شمیم، ایڈوکیٹ عبد الغفار خاں، ایڈوکیٹ محمد نور اللہ کر رہے تھے، ان مقدمات کی نگرانی ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Jamiat Ulema-e-Hind فساد متاثرہ علاقوں میں چھوٹے دوکانداروں کی مالی مدد کے لئے جمعیۃعلماء ہند آگے آئی: مولانا ارشدمدنی
واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند دہلی فساد سے متعلق ڈھائی سو سے زائد زیر بحث مقدمات لڑ رہی ہے۔ صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے تین سال قبل فساد کے فوری بعد ان لوگوں کو قانونی تحفظ دینے کا اعلان کیا تھا جنہیں زبردستی اس کیس میں ملوث کیا گیا ہے اور ان کا دہلی فسادات سے کوئی تعلق نہیں تھا اس کے لیے با ضابطہ ایک لیگل ٹیم تشکیل دی تھی۔ جمعیتہ علماء ہند کی کوشش سے اب تک پچاس سے زائد افراد باعزت بری ہو چکے ہیں۔