لوک سبھا انتخابات میں سی پی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے کنہیا کمار اور گجرات کے آزاد رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے کانگریس پارٹی جوائن کرلی ہے۔
کنہیا کمار نے سی پی آئی کے ٹکٹ پر سال 2019 میں بیگوسرائے سے لوک سبھا الیکشن لڑا تھا لیکن اس الیکشن میں انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما گری راج سنگھ نے شکست دی تھی۔
میوانی گجرات کے وڈگام حلقے سے ایک آزاد ایم ایل اے اور راشٹریہ دلت ادھیکار منچ (آر ڈی اے ایم) کے کنوینر ہیں۔ اگلے سال دسمبر میں ہونے والے گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل ان کا کانگریس میں شامل ہونا ایک اہم واقعہ ہے۔
کنہیا کمار اور میوانی نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں کے سخت ناقد رہے ہیں۔ کنہا کمار آل انڈیا اسٹوڈنٹس کونسل کی جانب سے جے این یو طلبہ یونین کے صدر رہے ہیں۔
سی پی آئی لیڈر اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار اور گجرات کے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس دوران کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ وہ (کنہیا کمار اور جگنیش میوانی) مسلسل مودی حکومت اور ہٹلر شاہی پالیسی کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔ ہمارے ان ساتھیوں نے محسوس کیا کہ یہ آواز اس وقت بلند ہوگی جب یہ کانگریس اور راہل گاندھی کی آواز میں ایک اور گیارہ کی آواز بن جائے گی۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال نے کہا کہ ہم ان نوجوان رہنماؤں (کمار اور میوانی) کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ ملک پر حکمران فسطائی طاقتوں کو شکست دے سکیں۔
وینو گوپال نے کہا کہ کنہیا کمار اس ملک میں آزادی اظہار کی لڑائی کی علامت ہے۔ انہوں نے ایک طالب علم رہنما کی حیثیت سے بنیاد پرستی کے خلاف جدوجہد کی ہے۔ ایسی متحرک شخصیت کی شمولیت کانگریس کے پورے کیڈر کو جوش و خروش سے بھر دے گی۔
واضح رہے کہ کنہیا کمار نے حال ہی میں راہل گاندھی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد ان کے کانگریس جوائن کرنے کی سیاسی گلیاروں میں قیاس آرائیاں تیز ہو گئی تھیں۔
- کنہیا کی مودی مخالف شناخت
کنہیا کمار طلبہ تحریک سے ابھرے ہیں۔ سی پی آئی کی طلبہ تنظیم آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ رہے ہیں۔ وہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بہار کے بیگو سرائے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار گری راج سنگھ کے خلاف الیکشن لڑا تھا لیکن وہ بی جے پی رہنام سے ہار گئے تھے۔
کنہیا کمار کا جے این یو اوتار 2016 میں کافی مشہور ہوا۔ بغاوت کے قانون کے خلاف تقاریر اور گرفتاری کے بعد بائیں بازو کی سیاست کا نیا چہرہ بن کر ابھرا تھا۔
جے این یو سے نکلنے کے بعد کنہیا کمار سی پی آئی میں شامل ہوئے تھے۔ سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں انہوں نے بیگوسرائے سے بی جے پی کے گری راج کے خلاف مقابلہ کیا تھا لیکن 22 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے باوجود ہار گئے۔ بھومی ہار ذات کے بیگوسرائے میں سب سے زیادہ ووٹر ہیں اور کنہیا کمار بھی بھومی ہار ہیں۔
- جگنیش میوانی دلت تحریک کا چہرہ
جگنیش میوانی دلت تحریک کا چہرہ رہے ہیں۔ سیاست میں آنے سے پہلے وہ صحافی، وکیل اور پھر دلت سماجی کارکن بن گئے اور اب وہ رکن اسمبلی ہیں۔ میوانی اچانک اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انہوں نے ویراول میں اُنا والے واقعے کے بعد اعلان کیا کہ دلت اب معاشرے کے لیے مردہ جانوروں کی صفائی، مردہ جانوروں کی کھال جیسے کام نہیں کریں گے۔ تب سے میوانی ملک بھر میں سرخیوں میں ہیں۔ وہ اکثر وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔
- راہل گاندھی کے قریبی کانگریس چھوڑ رہے ہیں
اس کے علاوہ کانگریس میں نوجوان لیڈر پارٹی چھوڑ کر بھارتیہ جنتا پارٹی یا دیگر پارٹیوں میں شامل ہو رہے ہیں جس میں جیوتی رادتیہ سندھیا، جیتن پرساد، سشمیتا دیو، اشوک تنور، پرینکا چترویدی اور للیتیش پتی ترپاٹھی جیسے کئی نوجوان رہنماؤں کے نام شامل ہیں۔
یہ تمام نام وہ ہیں جو راہل گاندھی کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ راہل کی اس یوتھ بریگیڈ کو کانگریس کے مستقبل کا چہرہ سمجھا جاتا تھا۔ اس کے بعد بھی کانگریس انہیں پارٹی میں نہیں رکھ سکی۔
ایک جانب جہاں نوجوان لیڈر ایک کے بعد ایک پارٹی چھوڑ رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب سینیئر رہنما غلام نبی آزاد سمیت متعدد بزرگ رہنماؤں کو پارٹی میں سائیڈ لائن کر دیا گیا ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ کنہیا کمار اور جگنیش میوانی جیسے نوجوان قائدین کے کانگریس میں جانے سے سینیئر رہنماؤں کے خلا کو پُر میں مدد ملے گی۔ دونوں رہنما نوجوان ہیں۔ تحریک سے ابھرے ہیں اور اپنی نسل کے نوجوانوں میں اچھی گرفت رکھتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں یہ مانا جاتا ہے کہ کنہیا کمار، جگنیش میوانی اور ہاردک پٹیل جیسے لیڈروں کو آؤٹ سورسنگ کرکے کانگریس نوجوانوں کی پارٹی نہ ہونے کا ٹیگ ہٹانا چاہتی ہے۔