نئی دہلی: دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں کا احتجاج جاری ہے۔ ان کا دھرنا ایک ماہ تک جاری رہنے والا ہے۔ سیاسی پارٹیوں سے لے کر کھاپ پنچایتیں بھی پہلوانوں کی حمایت میں آگے آئیں۔ پہلوان مسلسل ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں جے این یو میں بائیں بازو کے حامی طلباء بھی پہلوانوں کی حمایت کے لیے آگے آئے۔
ریسلرز 23 مئی کو شام 5 بجے انڈیا گیٹ پر کینڈل مارچ نکالیں گے۔ جس کی حمایت کھاپ پنچایت کی کئی تنظیمیں کر رہی ہیں۔ کینڈل مارچ کی حمایت میں پیر کو جے این یو کے طلباء اور بائیں بازو کے حمایتی طلباء نے گنگا ڈھابہ سے سابرمتی ڈھابہ تک پیدل مارچ نکالا۔ جس میں ریسلر ساکشی ملک اور ان کے ساتھی ریسلرز نے بھی حصہ لیا۔
گنگا ڈھابہ سے نکلنے والے مارچ میں بائیں بازو کے حامی طلباء روایتی ڈھول بجاتے ہوئے اور نعرے لگاتے ہوئے مارچ کر رہے تھے۔ یہ مارچ سابرمتی ڈھابہ پر اختتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد جے این یو ایس یو کی صدر آئشی گھوش نے مارچ میں شامل طلبہ سے خطاب کیا۔ انہوں نے پہلوان ساکشی ملک کو جے این یو ایس یو کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اس کے ساتھ ہی منگلورو کے کینڈل مارچ میں جے این یو کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو شرکت کے لیے کہا گیا۔
مزید پڑھیں:Wrestler Protest شاہیں باغ کی خواتین نے پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت کی
ساتھ ہی جے این یو ٹیچرس یونین نے بھی پہلوانوں کو مکمل تعاون دینے کی بات کہی۔ اس کے بعد پہلوان ساکشی ملک نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی صرف ہماری لڑائی نہیں ہے۔ یہ لڑائی تمام خواتین کی ہے۔ یہ احتجاج ان کے مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ انہوں نے سبھی سے کل کے کینڈل مارچ میں شرکت کی اپیل کی اور 28 مئی کو پارلیمنٹ میں مہیلا پنچایت منعقد کرنے کی بات کی، جس دن وزیر اعظم نریندر مودی نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کریں گے۔ جس میں خواتین سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں پنچایت میں شرکت کی اپیل کی گئی۔