قومی دارالحکومت دہلی میں ملک کے سب سے معروف ادارے جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں پانچ جنوری کو آر ایس ایس اور بی جے پی کی طلبہ ونگ اکھل بھارتیہ ودّیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے مبینہ غنڈوں نے سابرمتی ہاسٹل میں جو کہرام مچایا، اس کے نشانات اب بھی ہاسٹل میں بکھرے پڑے ہیں۔
پشتون زبان کے طالب علم مرزا عبید بیگ سابرمتی کے نچلی منزل میں رہتے ہیں، ان کے کمرہ میں دو بیڈ ہے، جبکہ ہر جگہ شیشے کی کرچیاں بکھری پڑی ہیں، اور کمرے میں عربی کی کتابیں ہیں اور جس وقت یہ حادثہ ہوا تھا تب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تھے۔
خوف کے شکار مرزا بیگ اب ہاسٹل چھوڑ کر اپنے گھر واپس جارہے ہیں، اور جب تک یونیورسٹی میں امن نہیں ہوجاتا تب تک وہ واپس نہیں آئیں گے، انہوں نے اپنی آپ بیتی ای ٹی وی بھارت کو سنائی ہے۔
مرزا کے روم میٹ سوریہ پرکاش ایک نابینا طالب علم ہیں جو جے این یو میں سنسکرت کے طالب علم ہیں، لیکن غنڈوں نے انہیں بھی نہیں بخشا اور کمرہ توڑ کر خوب زدو کوب کیا، دوریہ پرکاش بتاتے ہیں کہ وہ بار بار حملہ آوروں کو اپنے نابینا ہونے کی دہائی دے رہے تھے، مگر وہ لوگ مارتے جارہے تھے۔
سوریہ پرکاش کی پیٹھ پر زخم کے نشانات ہیں، اور ان کے ہاتھ میں ورم، کپڑا اتار کر دکھانے میں وہ درد سے کراہنے لگتے ہیں، وہ ڈر رہے ہیں، اور انصاف کا انتظار بھی کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ پانچ جنوری کو دیر شام اچانک آر ایس ایس اور بی جے پی کی طلبہ ونگ اے بی وی پی کے ماسک لگائے غنڈوں نے عام طلبہ پر حملہ کردیا۔
غنڈوں نے سابرمتی ہاسٹل کے سامنے جے این یو کے اساتذہ دھرنے پر بیٹھے تھے، اسی دھرنے سے جواہرلال نہرو یونیورسٹی اساتذہ یونین (جے این یو ایس یو) کی سربراہ آئشی گھوش نے بھی خطاب کیا تھا، اس کے بعد وہ کچھ دیر کے لیے 24/7 ریسٹورنٹ میں گئی، جہاں مبینہ طور پر اے بی وی پی کے ماسک پہنے لوگوں نے حملہ کردیا اور بہت سارے طلبہ کو بری طرح زدو کوب کیا، اور سابرمتی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
سابرمتی ہاسٹل میں گھس کر ان غنڈوں نے چن چن کر کمروں پر حملہ کیا اور طلبہ کو مارا، ایسا بتایا جارہا ہے کہ جن کمروں میں اے بی وی پی کے پوسٹرز لگے تھے، ان کو چھوڑ دیا گیا، جبکہ باقی کمروں پر حملہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ فی الحال طلبہ اب خوف کی وجہ سے ہاسٹل چھوڑ کر اپنے گھر واپس جارہے ہیں۔